آزاد جموں و کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان تیسرے اہم مطالبے پر آج پیش رفت ہوئی ہے۔
اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق افسران کی مراعات میں کمی کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیشن بیورو کریسی اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کو حاصل مراعات کا جائزہ لے گا۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کے سربراہ اور ارکان کی نامزدگی چیف جسٹس ہائی کورٹ کی منظوری سے ہو گی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ بجلی کے بلوں اور مہنگائی کے خلاف عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر میں پُر تشدد احتجاج کیا جا رہا ہے۔
پُر تشدد احتجاج پر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز اعلیٰ سطح کا اہم اجلاس طلب کیا تھا جس میں صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود، وزیرِ اعظم انوارالحق اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے احتجاج کے بعد آزاد کشمیر کے عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے 23 ارب روپے کی فوری فراہمی کی منظوری دے دی۔
ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے، بجلی فی یونٹ 3 روپے مقرر کر دی گئی، 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے، 300 سے زائد یونٹس پر 6 روپے فی یونٹ مقرر کر دیے گئے۔
20 کلو آٹے کی قیمت 1 ہزار روپے مقرر کر دی گئی، اس سے قبل آٹے کا ریٹ 3100 روپے من تھا جس پر 1100 روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔