• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سندھ اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ نے گزشتہ روز کراچی میں وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے صوبوں کی سنگین حق تلفیوں کا شکوہ کیا ہے جن میں صوبوں کے حصے کی بجلی چرائے جانے اورترقیاتی منصوبوں کی تیاری میں مشاورت نہ کرنے وغیرہ جیسی شکایات شامل ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے صوبوں کے مسائل کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جاری رکھا تو صوبوں کے پاس احتجاج کے آئینی حق کو استعمال کرنے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں رہ جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت طے پانے والے فارمولے کے مطابق صوبوں کوان کے حصے کی رقم دی جاتی ہے نہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جاتا ہے اور جب کبھی اجلاس ہوتا بھی ہے تو مرکز اس کا ایجنڈا یکطرفہ طور پر خود ہی طے کرتا ہے۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوانے وفاقی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ ان کے صوبے کی پانچ سو میگاواٹ اور سندھ کی ایک ہزار میگاواٹ بجلی چوری کررہی ہے، انہوں نے بتایا کہ ان کی جانب سے اس معاملے پر مرکز سے بات کی گئی ہے اور حکومت سندھ کو بھی اپنے حق کے لئے لڑنا چاہیے۔انہوں نے مرکز کو اپنے صوبے کے حصے کی سو ایم ایم سی ایف گیس فراہم نہ کرنے کا ذمہ دار بھی قرار دیا۔وزیر اعلیٰ سندھ کے بقول انہوں نے بجلی کے مسئلے پر وفاقی حکومت کو متعدد خطوط لکھے لیکن ان کے سارے خطوط، احتجاج اور شکایات پر مرکز نے کان بند رکھنے کا رویہ اختیار کررکھا ہے۔دونوں وزائے اعلیٰ نے این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے نیز بجلی اور رقوم کی منصفانہ تقسیم کا فارمولا طے کرنے کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے پر زور دیا۔ وفاقی حکومت سے ملک کے دو صوبوں کی یہ شکایات نہایت سنجیدہ نوعیت کی ہیں لہٰذا خود وزیر اعظم کو کسی تاخیر کے بغیر ان کا نوٹس لینا چاہیے۔ ملک کو داخلی اور بین الاقوامی سطح پر جو سنگین چیلنج درپیش ہیں ان کا مقابلہ قومی یکجہتی اور اتحاد ہی سے کیا جاسکتا ہے اور اس کے لئے صوبوں کی جائز شکایات کا ازالہ ناگزیر ہے۔
تازہ ترین