اٹھارہویں آئینی ترمیم کی رو سے عوامی فلاح و بہبود،تعلیم و صحت اور تعمیر و ترقی کے تناظر میں صوبوں کی ذمہ داریاں بڑھی ہیں ۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی حکومت صوبے کی ترقی و خوشحالی کا ایک وسیع پروگرام لے کر آئی ہے،جسے نواز شریف اور شہباز شریف کے بحیثیت وزرائےاعلیٰ حکومتی پروگراموں کا تسلسل کہا جاسکتا ہے۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے جمعرات کے روز صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن کے شدید احتجاج اور شور شرابے میں مالی سال 2024-25کیلئے 5ہزار446ارب روپے کا ٹیکس فری سرپلس بجٹ پیش کیا جو صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑے حجم کا حامل ہے۔آمدن کا تخمینہ چار ہزار643ارب روپے لگایا گیا ہے ،کوئی نیا ٹیکس لگایا نہ بڑھایا گیا ہے۔تنخواہوں میں 20سے25 فیصد جبکہ پنشن میں 15فیصد اضافہ ،کم سے کم تنخواہ 32ہزار سے بڑھاکر 37ہزار روپے کردی گئی ہے۔100یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو سولر سسٹم مفت دینے کی تجویز ہے۔گھر بنانے کیلئے آسان قرضے،ترقیاتی پروگرام کی مد میں 842ارب،صحت 539ارب 55کروڑ،تعلیم669ارب 74کروڑ،سوشل سیکورٹی کیلئے130ارب،زراعت64ارب60کروڑ ،کسان کارڈ کے تحت پانچ لاکھ افراد کو 75ارب روپے کے بلاسود قرضے فراہم کئے جائیں گے۔سات ہزار ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کیلئے 9ارب روپے کی لاگت سے پروگرام،10ارب روپے کی لاگت سے لیپ ٹاپ اسکیم کا دوبارہ اجرا جبکہ 49ارب روپے کے تخمینے سے صوبے کے پانچ بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس شروع کی جائے گی۔تجزیہ کاروں نے بجٹ پر ملا جلا رد عمل دیا ہے،ان کے مطابق پنجاب حکومت کا اب تک یہ سب سے زیادہ مالیت کا حامل بجٹ ہےجس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایااور نہ ہی کسی میں اضافہ کیا گیا ہے لیکن بے روزگار ی جو سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کے لحاظ سے گھمبیر مسئلہ بنا ہوا ہے ،اس سے نمٹنے کیلئےٹھوس فریم ورک کی ضرورت ہے۔حکومتی اخراجات کم کرکے محکموں کی کارکردگی میں اضافے کی حکمت عملی وضع کیا جانا بھی ضروری ہے ۔روزانہ لاکھوں افراد اپنے کام کیلئے دور دراز کا سفر کرکے سرکاری محکموں کا رخ کرتے ہیں ،ان کے مسائل کا حل وزیر اعلیٰ مریم نواز کےفلاحی ایجنڈے کا حصہ ہے،جس کا بجٹ تقریر میں ذکر تشنہ رہ گیا ہے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجا ع الرحمان کے بقول ڈیجیٹل پنجاب کا وزیراعلیٰ کا خواب حقیقت میں بدل رہا ہے ۔صحت و تعلیم پورے ملک کا دیرینہ مسئلہ ہے ،جس پر ابھی تک کوئی بھی صوبائی حکومت جامع اور قابل عمل پروگرام نہیں دے سکی۔صوبے میں پرائیویٹ اسپتالوں اور اسکولوں کی تعداد سرکاری کے مقابلے میں کئی گنا بڑھ چکی ہے لیکن آبادی کا بڑا حصہ آج بھی صحت و تعلیم کے شعبے میں سرکاری سرپرستی سے محروم ہے۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے گزشتہ دنوں موبائل اسپتالوں کا پروگرام شروع کیا ہے ۔اس کے علاوہ پنجاب کے ساتھ ساتھ دوسری صوبائی حکومتیں نجی اسپتالوں اور اسکولوں میں غریبوں کیلئے مفت صحت و تعلیم کا کوٹہ مقرر کرسکتی ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے بجٹ تقریر میں 100یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو مکمل سولر سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ،10ارب روپے کی لاگت سے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام شروع کیا گیا ہے ۔کھیلوں کی ترقی اور ترویج کیلئے ساڑھے 6ارب روپے کی لاگت سے ایک بڑامنصوبہ شروع کرنے کا پروگرام ہے۔یہ سب حکومت پنجاب کے فلاحی کام ہیں جن کے سو فیصد مطلوبہ نتائج کے حصول کیلئے موثر ٹیم ورک کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی میں متعارف کیے گئے کئی پروگرام عدم توجہی کی نذر ہوتے آئے ہیں۔