• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیا آپریشن اگر ہوا تو کے پی حکومت کی اجازت سے ہو گا: بیرسٹر سیف

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف—فائل فوٹو
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف—فائل فوٹو

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ صوبے میں کوئی بھی نیا آپریشن اگر ہو گا تو خیبر پختون خوا حکومت کی اجازت سے ہو گا۔

پشاور میں مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کابینہ اجلاس کے چند موضوعات پر بات کروں گا، عزمِ استحکام آپریشن کے حوالے سے بھی نکتۂ نظر پیش کرنا ہے، خیبر پختون خوا کے امن و امان کے حوالے سے کچھ مسائل ہیں، عزمِ استحکام آپریشن سے متعلق کچھ کنفیوژن شروع ہوئی، یہ تاثر دیا گیا کہ شاید خیبر پختون خوا میں کوئی فوجی آپریشن شروع ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں بعض اراکین نے صوبائی حکومت اور وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور پر تنقید کی، وزیرِ اعظم شہباز شریف نے عزمِ استحکام آپریشن سے متعلق تفصیل نہیں بتائی، یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ فوجی آپریشن ہو گا، یا کوئی اور کارروائی ہو گی، یہ تاثر دیا گیا کہ شاید کے پی حکومت نے فوج کو آپریشن کی دعوت دی ہے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ عطاء تارڑ نے کہا کہ اجلاس میں فوجی آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، انہوں نے آپریشن عزمِ استحکام سے متعلق ہمارے بیان کی حمایت کی، امید ہے کہ عطاء تارڑ کے بیان کے بعد یہ معاملہ ختم ہو گا، دہشت گردی سب کا مسئلہ ہے، اس جنگ میں پوری ریاست شریک ہے، فوج بھی شہادتیں دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردوں کو علاقوں کو کنٹرول کرنےکا موقع نہیں دے رہی ہے، جنگ کے مقاصد میں کنفیوژن کا فائدہ دشمن کو ہو گا، خیبر پختون خوا میں پہلے بھی سارے آپریشنز پاک فوج نے کیے، فوج نے سارے آپریشنز حکومتوں کی اجازت سے کیے ہیں، صوبے میں کوئی بھی نیا آپریشن اگر ہو گا تو خیبر پختون خوا حکومت کی اجازت سے ہو گا۔

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا نے کہا کہ پارلیمنٹ کی رضا مندی کے بغیر کوئی آپریشن نہیں ہونا چاہیے، کے پی میں کوئی آپریشن ہو گا تو صوبائی اسمبلی میں اس پر بحث ہو گی، ہمارا ارادہ ہے کہ قبائلی اضلاع جا کر دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر بات کریں، فوجی آپریشن سے متعلق کوئی نیا فیصلہ نہیں ہوا، ہم اے پی سی بھی بلا رہے ہیں، جس کی تفصیلات جلد شیئر کریں گے، سب کی مشاورت سے آپریشن سے متعلق فیصلہ ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہماری کمٹمنٹ بہت مضبوط ہے، 7 ارب روپے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے مختص کیے ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے وفاق سے بھی فنڈز مانگے ہیں، گزشتہ روز کابینہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر بھی بات ہوئی، وزیرِ اعلیٰ نے کہا ہے کہ پولیس میں بھی بھرتیاں کر رہے ہیں، فوج اور عوام کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں 9 مئی کے واقعات سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے، کمیشن خیبر پختون خوا میں 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کرے گا، کمیشن کے لیے معزز جج مقرر کرنے کے لیے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو خط لکھنا ہے، وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنی ہے، وزیرِ اعظم کو علاقوں کا ذکر کرنا چاہیے تھا کہ کہاں کہاں آپریشن ہے؟

انہوں نے کہا کہ پہلے آپریشن کا اعلان ہوتا تھا تو تفصیل دی جاتی تھی، دہشت گردی کے خلاف جنگ سے فوج کو ہٹا دیں تو مقابلہ کون کرے گا؟ جنگ کے طریقۂ کار پر اعتراض ہو سکتا ہے، فوج کو ہی نشانہ بنا دیں تو جنگ لڑنے کے لیے کس کو بلائیں؟ نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اس وقت حکومت نے اقدامات کی تجاویز دی ہیں، حوالہ ہنڈی کا تعلق دہشت گردی کی فنڈنگ سے ہے، حوالہ ہنڈی کو کنٹرول کرنا ہے۔

مشیرِ اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ غیر قانونی موبائل سموں کی خرید و فروخت کے خلاف اقدامات کرنے ہیں، غیر رجسٹرڈ گاڑیوں کے معاملے پر بھی کام کیا جا رہا ہے، معدنیات نکالنے کے لیے بھی بارودی مواد کا استعمال ہوتا ہے، ایسے کیمیکلز جو بارودی مواد میں استعمال ہوں، ان کےخلاف اقدامات کر رہے ہیں، منشیات فروشوں اور دہشت گردوں کا بھی آپس میں تعلق ہے، کچھ غیر رجسٹرڈ مدارس سے بھی مسائل ہیں، ان کو بھی ریگولرائز کرنا ہے۔

قومی خبریں سے مزید