• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورانِ عدت نکاح کیس میں اپیل، بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آبادکی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزاکے خلاف اپیل پر سماعت میں مختصر وقفہ کر دیا۔

اپیلوں پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے ہیں۔

دورانِ سماعت بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلاء زاہد بشیر ڈار اور مرتضیٰ طوری عدالت میں پیش ہوئے۔

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ سینئر وکیل سلمان صفدر تھوڑی دیر میں آ رہے ہیں، اس لیے سماعت میں مختصر وقفہ کر دیں۔

دوسری جانب خاور مانیکاکے جونیئر وکیل نے بھی استدعا کی کہ سینئر وکیل زاہد آصف 11 بجے پیش ہوں گے، لہٰذا سماعت میں وقفہ کیا جائے۔

ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے کہا کہ اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے، سلمان صفدر دلائل دیں، عدالت نوٹ کر لے گی۔

سماعت میں مختصر وقفہ

اس کے ساتھ ہی عدالت نے سلمان صفدر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

سماعت دوبارہ شروع، PTI کے وکیل کے دلائل

مختصر وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میں آج جزوی دلائل دوں گا، باقی کل کے لیے کیس رکھ لیں، سپریم کورٹ میں آج مخصوص نشستوں کا کیس ہے، سزا معطلی کی درخواست پر آرڈر دیکھا، میرے کچھ پوائنٹ فیصلے میں تحریر نہیں۔

جج افضل مجوکا نے سلمان اکرم راجہ سے کہا کہ آپ کے پاس پورا ٹائم ہے، آج اور کل بھی ہے۔

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بدنیتی اور فراڈ میں جو چیز مشترکہ ہے وہ ارادہ ہوتا ہے۔

جج افضل مجوکا نے سوال کیا کہ اگر رجوع کا حق تھا تو وہ ایک سول معاملہ ہے، اس کا کرمنل سے کیا تعلق؟

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کافی نہیں کہ یہ کہہ دینا کہ میں رجوع کر لیتا، اگر فراڈ ہوا تھا تو اسی وقت عدالت جاتے اور کہتے کہ میں نے رجوع کرنا تھا، ایک دن نکاح ہوا، دوسرے دن خاور مانیکا کو پتہ چل گیا لیکن وہ خاموش رہے، آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ 1992ء اور 1994ء کی سپریم کورٹ کی ججمنٹ غیر مؤثر ہے۔

اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے متعد فیصلوں کا حوالہ دیا اور کہا کہ آپ جن فیصلوں کا ذکر کر رہے ہیں میں ان کی سماعتوں میں بیٹھا کرتا تھا، ان فیصلوں پر ہی میرا ایل ایل ایم کا تھیسیس تھا، میں نے یہ نہیں کہا کہ عدت کا دورانیہ 90 دن ہے، سپریم کورٹ نے 39 دن کے بعد اپنے فیصلے سے عورت کو تحفظ فراہم کیا ہے، مفتی سعید نے بھی کہا ہے کہ عدت پر عورت کی بات حتمی ہے لیکن عدالت میں غلط بیانی کی، 90 دن عدت کا نہیں رجوع کا وقت ہے، اسے عورت کے لیے تلوار نہیں بنایا جا سکتا۔

جج افضل مجوکا نے وکیل عثمان ریاض گل سے کہا کہ ایک اور ججمنٹ ہے، وہ آپ نوٹ کر لیں، آپ آج کل خاموش رہتے ہیں؟

بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ خاور مانیکا نے عدالت کے سامنے غلط بیانی کی، انہوں نے اپنے ویڈیو بیان میں بشریٰ بی بی کے لیے سابقہ اہلیہ کا لفظ استعمال کیا ہے، دوسری جانب مفتی سعید بھی اپنے ویڈیو بیان سے مکر گئے، مفتی سعید نے ٹرائل کورٹ میں گواہان کا بتایا کہ وہ انہیں نہیں جانتے، مفتی سعید نے کہا کہ گواہان کو نہیں جانتا حالانکہ عون چوہدری ان کے ساتھ کھڑے تھے، ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر سیاسی مقدمات بنائے گئے، جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلے والے دن کیس سے الگ ہونے کا کہہ دیا، 4 گواہ ہیں، ملازم لطیف کے بیان کو ٹرائل کورٹ نے اہمیت دی، مفتی سعید کی گواہی بھی جھوٹی ثابت ہوئی، خاور مانیکا نے لطیف کے بیان پر انحصار کیا اور خود بھی ویڈیو بیان میں غلط بیانی کی، دوسرے نکاح کی بات سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ عدت پوری تھی یا نہیں، یہ ایک گھڑی گئی کہانی تھی جس سے بانیٔ پی ٹی آئی کو انتقام کا نشانہ بنایا گیا، یقیناً جج پر کوئی پریشر تھا کہ فیصلے کے دن ہائی کورٹ کو لکھ دیا کہ فیصلہ نہیں سنا سکتا۔

خاور مانیکا کے وکیل نے اس موقع پر استدعا کی کہ ایک کیس میں کل ہائی کورٹ جانا ہے، اس لیے سماعت 5 جولائی تک ملتوی کی جائے۔

عثمان ریاض گل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم دلائل کے لیے ایک دن لیں گے۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ کل 11 بجے کا وقت رکھ لیتے ہیں، سلمان اکرم راجہ صاحب! کل اپنے دلائل مکمل کریں، پرسوں بیرسٹر سلمان صفدر اپنے دلائل مکمل کریں، خاور مانیکا کے وکیل 4 جولائی یا 8 جولائی میں سے ایک دن اپنے دلائل مکمل کر لیں، عدالت نے ہر صورت 8 جولائی تک کیس کو ختم کرنا ہے۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید