لاہور ( کورٹ رپورٹر )جسٹس عالیہ نیلم کی بطور چیف جسٹس لاہو رہائیکورٹ نامزدگی نے نئے تنازع کو جنم دیدیا ہے ؟
صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اسد منظور بٹ نےسوال اٹھا دیا کہ نظر انداز شدہ دونوں جج اگرقابل نہیں ہیں تو انہیں جج ہی مقرر نہیں ہونا چاہیے تھا اور اگر وہ قابل ہیں تو انہیں نظر انداز کرنیکی ٹھوس وجہ سامنے آنی چاہیے.
دونوں ججوں کے پاس سپریم جوڈیشل کونسل اور سپریم کورٹ سے رجوع کرنیکا حق حاصل ہے،جسٹس عالیہ نیلم کے پاس اپنے مقررہ وقت پر چیف جسٹس بننے کا موقع موجود تھا، ہمیں سٹینڈ لینا چاہیے کہ دوسروں کو بھی انکا حق ملے.
وقت تھوڑا ہو یا زیادہ صحیح بات کو صحیح اور غلط بات کو غلط ہونا چاہیے،اگر جسٹس شجاعت علی خان سٹینڈ لیتے ہیں تو ایک سال میں فیصلہ آئے یا نہ آئے لیکن قوم کو پتہ چل جائیگا کہ پس پردہ سوچ کیا تھی ؟ ۔