• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یوکے ریفارم پارٹی نسل پرست، اسلام دشمن اورتارکین مخالف نہیں، بین حبیب

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) برطانیہ کی انتہائی دائیں بازو کی یوکے ریفارم پارٹی کے کراچی میں پیدا ہونے والے پاکستان نژاد کروڑ پتی ڈپٹی لیڈر بین حبیب کا کہنا ہے کہ یوکے ریفارم پارٹی نسل پرست، اسلام دشمن اور تارکین مخالف نہیں ہے، برطانیہ کی انتہائی دائیں بازو کی تصور کی جانے والے ریفارم یوکے پارٹی اب کنزرویٹو پارٹی کے ووٹ کاٹ رہی ہے۔ بین حبیب کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی امیگریشن کی مخالف پارٹی نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے پاکستان نژاد ہونے پر فخر ہے۔ یوکے ریفارم پارٹی کو یقین ہے کہ وہ عام انتخابات میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر آجائے گی کیونکہ اسے کنزرویٹو کے ناراض ارکان کی بھاری تعداد کی حمایت حاصل ہے۔ ریفارم یوکے کے جوائنٹ ڈپٹی لیڈر بین حبیب نے نارتھمپٹن میں، جہاں سے وہ ریفارم یوکے کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں، جیو نیوز سے باتیں کرتا ہوئے کہا کہ ریفارم یوکے کیا ہے، میں اس کی زندہ مثال ہوں۔مجھے اپنے پاکستان نژاد ہونے پر فخر ہے، میرے والد پاکستانی اور والدہ انگریز ہیں، مجھے اپنی شناخت سے محبت ہے اور میں ریفارم یوکے کا ایک لیڈر ہوں، میں اس تاثر کی تردید کرتا ہوں کہ ہم انتہائی دائیں بازو کی پارٹی ہیں۔ کروڑ پتی بین حبیب کا پورا نام بنیامن حبیب ہے۔ انھوں نے دائیں بازو کی ریفارم یوکے کو، جو امیگریشن کی مخالفت کرتی ہے، کثیرالثقافت سے نفرت کرتی ہے اور اس کے قائد نائجل فراج لاکھوں پونڈ کے عطیات دیئے ہیں، مسلمانوں کے خلاف کھل کر بولتے ہیں، لاکھوں پونڈ کے عطیات دیئے ہیں۔ اس پارٹی کے ایک اہم لیڈر گزشتہ ہفتہ وزیراعظم رشی سوناک کو نسل پرستی پر مبنی الزام تراشی کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ بین حبیب کا تعلق مالدار گھرانے سے ہے، وہ 50 سال پہلے کراچی سے تعلیم حاصل کرنے کیلئے بورڈنگ اسکول آئے تھے، ان کے والدین نے انھیں برطانیہ کے ایک پرائیویٹ اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجا تھا تاکہ وہ زندگی میں بہتر مواقع حاصل کرسکیں۔ بین حبیب نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پراپرٹی کا کاروبار شروع کیا اور لکھ پتی بن گئے وہ لندن کے فل ہیم علاقے میں رہتے ہیں اور اپنے دوستوں اور رشتہ داروں سے ملنے کیلئے اکثر کراچی جاتے رہتے ہیں۔ انھوں نے جیو نیوز کو بتایا کہ ہم نسل پرست اور اسلام دشمن نہیں ہیں۔ ہم برطانوی شہری ہیں، برطانیہ اور یہاں کے عوام ہماری ترجیح ہیں، ہم تارکین وطن کے خلاف نہیں ہیں لیکن ہم گزشتہ چند عشروں سے جاری بے محابہ امیگریشن کے خلاف ہیں کیونکہ اس نے ہمارے این ایچ ایس، ہائوسنگ، جاب مارکیٹ غرض پورے سسٹم کو توڑ کر رکھ دیا ہے۔ ہم چاپتے ہیں کہ امیگریشن میں سختی سے کمی کی جائے، ہم ایک ایسے کلچر کے خواہاں ہیں جہاں ہر ایک مساوی ہو اور مل جل کر رہ سکے، قطع نظر اس کے کہ آپ پاکستانی ہیں، بھارتی ہیں یا افریقی۔ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے برطانیہ کے پہلے محب وطن متبادل ٹومی رابنسن نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ نائجل فراج کی ریفارم پارٹی کو ووٹ دیں۔ حالیہ دنوں میں انتخابات کے دوران ریفارم یوکے جس طرح ابھر کر سامنے آئی ہے، اس کی وجہ سے وہ میڈیا میں موضوع بحث بن گئی ہے اور اب یہ بات تقریباً یقینی معلوم ہوتی ہے کہ ریفارم یوکے کے قائد نائجل فراج Clacton کے حلقے سے جیت جائیں گے جبکہ ایسا نظر آتا ہے کہ ریفارم کئی نشستوں پر کامیابی حاصل کرلے گی اور یہ بات بھی یقینی معلوم ہوتی ہے کہ ٹوری بہت سی نشستوں پر ہارجائے گی۔ بین حبیب نے نائجل فراج کا دفاع کرتے ہوئے جیو نیوز کو بتایا کہ فراج نے عام مسلمانوں کے خلاف نہیں، صرف انتہا پسند مسلمانوں کے خلاف بات کی ہے، وہ انتہا پسندی کے خلاف ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اس ملک میں انتہا پسند آگئے ہیں اور اس پر انھیں تشویش ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم سستا بے ہنر لیبر درآمد کرتے ہیں، جس کے دوران غیر ضروری گروتھ کو نظر انداز کردیا جاتا ہے اور پھر ٹیکسوں کی شرح بہت زیادہ ہے، موجودہ صورت حال میں زندگی گزارنے کے قابل مناسب اجرت کمانا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ ہمارے اس ملک میں 6ملین افراد بینی فٹ پر زندہ ہیں، یہ تعداد ہماری ورک فورس کے 20فیصد کے مساوی ہے 6 ملین افراد بینی فٹ پر کم اجرتوں اور ٹیکسوں کی زیادہ شرح کی وجہ سے ہیں کیونکہ اس نے مناسب اجرت کمانا ناممکن بنا دیا ہے، اس کے دیگر اسباب میں درآمد شدہ سستا لیبر شامل ہے۔ بین حبیب کنزرویٹو پارٹی کو عطیات دیتے تھے لیکن انھوں نے بعد میں کنزرویٹو پارٹی کو عطیات دینا بند کردیئے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ٹوٹ پھوٹ چکی ہے اور برطانوی اقدار کیلئے کھڑی نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا ہے کہ اقتدار کی ہوس میں انھوں نے اس ملک کو توڑ دیا، میں ایسی کسی پارٹی کو اب رقم نہیں دے سکتا۔ بین حبیب نے بتایا کہ میرے والد میرے ساتھ رہتے ہیں۔ جب ان سے سوال کیا گیا کہ ریفارم جیسی دائیں بازو کی حمایت کرنے پر ان کے والد اور دیگر رشتہ دار کیا کہتے ہیں تو انھوں نے جواب دیا کہ وہ وہی بات کرتے ہیں جو جیو نیوز نے مجھ سے پوچھی اور میں بھی انھیں وہی جواب دیتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ریفارم یوکے کے بارے میں بہت سی جھوٹی خبریں ہیں، میں نسل پرست نہیں ہوں، مجھے پاکستانی ہونے پر اور اپنے ورثے پر فخر ہے اور مجھے برطانوی شہری ہونے پر بھی فخر ہے۔ بین حبیب نے بتایا کہ اپنے دورہ پاکستان کے دوران میں نے دیکھا کہ پوری قوم اپنے قومی دنوں کے موقع پر پاکستانی پرچم لہراتی ہے۔ پورے ملک میں ایک ہی پرچم ہوتا ہے اور ہم اس کی خوشیاں مناتے ہیں، یہ ایک بہت اچھی بات لیکن آخر ہم یونین کا پرچم کیوں نہیں لہراتے، اس میں ہمیں کیوں شرم آتی ہے ؟۔ بین حبیب نے کہا کہ یہ ضروری ہے اسے بے نقاب کیا جائے اور ٹوری پارٹی کوختم کردیا جائے۔ ریفارم پارٹی پر نسل پرستی، خواتین کے خلاف، ہم جنس پرستوں سے نفرت کرنے والی، ہٹلر اور پیوٹن کی حامی ہونے کے الزامات عائد کئے گئے لیکن حالیہ سروے رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریفام یوکے ٹوری پارٹی سے 3پوائنٹ آگے ہے۔ وائٹ اسٹون سروے میں ریفارم کو 21، ٹوری کو 18اور لیبر کو38 فیصد ووٹ ملنے کی پیشگوئی کی گئی ہے، عام انتخابات کے بارے میں ایک عام تجزیئے میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ انتخابات میں ٹوری پارٹی کو صرف 50، ریفارم کو29 نشستیں ملیں گی جبکہ لبرل ڈیموکریٹس 74 نشستیں لے کر سرکاری طور پر اپوزیشن کی حیثیت حاصل کریں گے۔
یورپ سے سے مزید