وزیر اعظم شہباز شریف نے چینی باشندوں کی سیکیورٹی فول پروف بنانے کیلئے سیف سینٹرز کے قیام کی ہدایت کردی۔
چین کے ساتھ معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر عمل درآمد پر جائزہ اجلاس میں وزیراعظم نے کہا کہ اس معاملے میں تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا، عمل درآمد کی نگرانی خود کریں گے۔
وزیراعظم نے گوادر بندرگاہ، ہوائی اڈے اور صنعتی زون کی ترقی کے اقدامات اور سولر پینلز و آلات بنانے والی چینی کمپنیاں پاکستان منتقل کرنے کیلئے مذاکرات میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کی۔
شہباز شریف نے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی، چینی اعلیٰ قیادت نے حالیہ دورے کے دوران مثالی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا، چین دنیا کی ایک مضبوط معیشت بن کر ابھرا ہے، پاکستان چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، چین سے آئی ٹی، مواصلات، معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان شعبوں میں تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید گہرے ہوں گے، معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ چینی جوتا ساز کمپنیوں کے ایک وفد نے کارخانے منتقل کرنے سے متعلق پاکستان کا دورہ کیا، جوتا سازی کے شعبے میں پاکستان میں 5 سے 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی استعداد موجود ہے، 12 معروف چینی کمپنیاں رواں برس پاکستان میں فوڈ اینڈ ایگری ایکسپو میں حصہ لیں گی۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم نے زرعی شعبے میں تربیت کیلئے 1000طلبہ کو چین بھیجنے میں پیش رفت کا جائزہ لیتے ہوئے ہدایت کی کہ چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے طلبہ کو میرٹ پر چین بھیجا جائے، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طلباء و طالبات کو پروگرام میں خصوصی ترجیح دی جائے، چین میں جدید زرعی تربیت کیلئے طلباء کو آئندہ تعلیمی سمسٹر سے ہی بھیجنے کا آغاز کیا جائے۔