کوئٹہ میں ٹرین کے سامنے آکر خودکشی کی کوشش کرنے والا ٹیچر انتقال کرگیا۔
ٹیچر عامر غوری کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ عامر غوری کا علاج کراچی کے نجی اسپتال میں جاری تھا، جہاں وہ انتقال کرگئے ہیں۔
عامر غوری نے 25 جون کو ٹرین کے نیچے آکر خودکشی کی کوشش کی تھی۔
کوئٹہ کے علاقے شہباز ٹاؤن کے ریلوے کراسنگ پر 25 جون کو شہید شفیق احمد خان اسکول کے ٹیچر عامر غوری چمن جانے والی ٹرین کی زد میں آکر زخمی ہوئے تھے، ٹرین کی ٹکر سے ایک پاؤں اور ہاتھ کٹ جانے سے وہ معذور ہوگئے تھے۔
عامر غوری اور ان کی اہلیہ کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وہ ایک بچی کو بچاتے ہوئے ٹرین کے سامنے آئے۔ ان کا مؤقف سامنے آنے پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے نہ صرف اسپتال جا کر ٹیچر کی عیادت کی تھی بلکہ ان کا علاج کراچی کے نجی اسپتال میں کروانے اور اہلیہ کو ملازمت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
تاہم بعد میں حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ عامر غوری خود کشی کی نیت سے بھاگ کر ٹرین کے سامنے آتے ہیں اس وقت وہاں کوئی بچی موجود نہیں تھی۔
فوٹیج سامنے آنے کے بعد بجلی روڈ تھانے کی پولیس نے ریلوے پولیس کے ہیڈ کانسٹیبل کی مدعیت میں عامر غوری کے خلاف خودکشی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا۔