پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پیپلزپارٹی کے ووٹوں پر کھڑی ہے، وزارتوں کے خواہش مند نہيں، جو معاہدہ ہوا ہے اس پر عمل کیا جائے۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سیاست اپنی جگہ لیکن سیکیورٹی مسائل پر ایک ہیں، اگر خیبر پختونخوا حکومت کے عہدیدار دہشت گردوں کے سہولت کار بن جائيں گے تو دہشت گردی کا مقابلہ کیسے ہوسکے گا؟
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں اس وقت مثبت سیاست کا فقدان ہے، پاکستان میں آج جتنے بحران ہیں، تاریخ میں اتنے بحران کبھی نہیں رہے، اگر موجودہ حالات میں سیاست دان مثبت سیاست کرتے نظر نہیں آئیں گے، تو اُنھیں عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گالم گلوچ کی سیاست عروج پر ہے، خیبر پختونخوا میں پیپلز پارٹی کی تنظیم سازی کا مرحلہ جاری ہے، نفرت کی سیاست کرنے والوں کا مثبت سیاست سے مقابلہ کریں گے، غربت اور بیروزگاری پورے ملک کا مسئلہ ہے، تاثر یہ ہے کہ ملک میں مسائل روز بڑھ رہے ہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ مسلح افواج نے دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے ان کو شکست دی، بہادر مسلح افواج نے دہشتگردوں کی کمر توڑ دی تھی، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں ایک بار پھر دہشتگردی سر اٹھا رہی ہے، حکومت کی بلائی گئی اے پی سی میں پیپلز پارٹی کے نمائندے بھیجیں گے، پیپلز پارٹی ہمیشہ عوام، پولیس اور فوج کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ حکومت پیپلز پارٹی کے ووٹوں کی وجہ سے کھڑی ہے، مشاورت سے بہتر پالیسی بنتی ہے اس لیے حکومت کو مشاورت کا کہا تھا، وزیراعطم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ پی ایس ڈی پی سے متعلق فیصلوں پر مشاورت ہوگی، بجٹ پر بھی ہم نے کہا کہ ہمارا ان پٹ ہونا چاہیے تھا، وزیر اعظم نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آئندہ فیصلوں میں ہم بیٹھیں گے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا اعتراض یہ تھا کہ ن لیگ جس چیز پر ہم سے متفق ہوچکی اس پر عمل درآمد ہو، وعدہ یہ تھا کہ وزیراعظم بنا دیں تو 300 یونٹ بجلی مفت دوں گا، سندھ کے تمام مسائل حل تھے، بجٹ میں مسائل تین صوبوں کے تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ دورہ افغانستان سے مسائل حل ہوجاتے، ایک تاثر ہے کہ جہاز پکڑ کر افغانستان جائیں اور مسائل حل ہوں گے آپ کو چائے کا کپ یاد ہوگا، ویسے آپ کو یاد ہوگا کہ چائے کا ایک کپ بھی پیا گیا تھا، میں وزیر خارجہ رہتا تو کابل جاتا، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ حالات بہتری کی طرف لے کر جائیں، جس دن پاکستان اور افغانستان نے مسائل حل کیے معاشی ترقی کے دروازے کھلیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جنرل باجوہ اور جنرل فیض پیپلز پارٹی کے مطالبے پر پارلیمنٹ آئے اور بریفنگ دی، مسئلہ یہ نہیں کہ ماضی میں کیا ہوا مسئلہ یہ ہے کہ ماضی کی غلطیاں پھر سے نہ کریں، اے پی سی میں سنی سنائی بات نہیں ہوگی حقیقت ہمارے سامنے رکھی جائے گی۔
پی پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ ماضی کے چند فیصلوں کی وجہ سے ہم اب تک دہشت گردی سے نہ نمٹ سکے، ماضی میں غلطیاں ہوئیں اس کا اعتراف کرتا ہوں، جہاں تک دہشت گردی کا ایشو ہے اس میں صف اول کا کردار کے پی حکومت کا ہے۔