مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں تحریری معروضات جمع کرا دیں۔
مسلم لیگ ن نے وکیل حارث عظمت کے ذریعے تحریری معروضات جمع کرائی ہیں۔
مسلم لیگ ن کی تحریری معروضات میں آرٹیکل63 اے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
ن لیگ کا جواب میں کہنا ہے کہ نشستیں خالی نہیں چھوڑی جا سکتیں، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا، اس نے کوئی سیٹ نہیں جیتی۔
جمع کرائی گئی معروضات میں مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں سے متعلق کوئی لسٹ الیکشن کمیشن میں جمع نہیں کرائی۔
ن لیگ کا معروضات میں کہنا ہے کہ ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے مخصوص نشستیں لینے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا۔
معروضات میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں نہ کہ سنی اتحاد کونسل کو۔
واضح رہے کہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر سماعت آج سپریم کورٹ میں ہو گی۔
سپریم کورٹ کا 13 رکنی فل کورٹ بینچ آج ساڑھے 11 بجے چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمرۂ عدالت نمبر 1 میں سماعت کرے گا۔
فریقین کی جانب سے آج جواب الجواب دلائل دیے جائیں گے۔
اٹارنی جنرل نے تحریری جواب کے ذریعے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو دینے کی مخالفت کی تھی۔
اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ سے پشاور ہائی کورٹ کا مخصوص نشستیں نہ دینے کا فیصلہ برقرار رکھنے کی استدعا کی تھی۔
سنی اتحاد کونسل نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔