سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں کے کیس میں کب کیا ہوا؟ کس جماعت کو کتنی اضافی مخصوص نشستیں ملی تھیں جو معطل ہوئیں؟ سماعت کا مختصر احوال درجِ ذیل ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ نے مخصوص نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں سنیں۔
31 مئی کو سنی اتحاد کونسل کی اپیلوں پر دستیاب ججز کا فل کورٹ بینچ تشکیل دیا گیا، جس نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں پر اپیلوں کی 9 سماعتیں کیں یہ سماعتیں سپریم کورٹ کی یو ٹیوب اسٹریمنگ کے ذریعے براہِ راست نشر کی گئیں۔
بینچ میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کے علاوہ جسٹس منیب اختر، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللّٰہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس شاہد وحید، جسٹس اظہر حسن رضوی، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عرفان سعادت، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس امین الدین شامل ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مجموعی طور پر 77 متنازع نشستیں ہیں، یہ 77 مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو ملنی چاہیے تھیں مگر دیگر جماعتوں کو ملیں، 77 نشستوں میں قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی اسمبلیوں کی 55 نشستیں شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 77 متنازع مخصوص نشستوں کو معطل کر دیا تھا۔
کُل77 متنازع نشستوں میں سے 22 قومی اور 55 صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں ہیں۔
الیکشن کمیشن پاکستان نے 13مئی کے نوٹیفکیشن کے ذریعے ان نشستوں کو معطل کر دیا تھا۔
قومی اسمبلی کی معطل 22 نشستوں میں پنجاب سے خواتین کی 11، خیبر پختون خوا سے 8 سیٹیں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں معطل نشستوں میں 3 اقلیتی مخصوص نشستیں بھی شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں ن لیگ کو 14، پیپلز پارٹی کو 5، جے یو آئی ف کو 3 اضافی نشستیں ملی تھیں۔
خیبر پختون خوا اسمبلی میں 21 خواتین اور 4 اقلیتی مخصوص نشستیں معطل ہیں جن میں سے جے یو آئی ف کو 10، مسلم لیگ ن کو 7، پیپلز پارٹی کو 7، اے این پی کو 1 اضافی نشست ملی تھی۔
پنجاب اسمبلی میں 24 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 3 اقلیتی نشستیں معطل ہیں، جن میں سے ن لیگ کو 23، پیپلز پارٹی کو 2، پی ایم ایل ق اور استحکامِ پاکستان پارٹی کو ایک ایک اضافی نشست ملی تھی۔
سندھ اسمبلی سے 2 خواتین کی مخصوص نشستیں اور 1 اقلیتی نشست معطل ہیں جہاں پیپلز پارٹی کو 2 اور ایم کیو ایم کو 1 مخصوص نشست ملی تھی۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا تھا جسے سنی اتحاد کونسل نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔