وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل دائر کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔
مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیوز کانفرنس میں وزیراعطم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ فیصلے پر نظرثانی اپیل تو بنتی ہے مگر اس کا فیصلہ وفاقی کابینہ نے کرنا ہے۔
ایک سوال پر رانا ثناء کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس فیصلے کو حکومت کیخلاف سازش قرار نہیں دیا جا سکتا۔
مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ آئین کو دوبارہ تحریر کرنے کے مترادف ہے۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اس فریق کو بن مانگے دیا گیا جو عدالت کے سامنے تھا ہی نہیں، ان ایم این ایز کا بیان حلفی ہے کہ وہ آزاد منتخب ہو کر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالتی فیصلے عام آدمی کی سمجھ میں بھی آنے چاہئیں، انصاف ہونا نہیں چاہیے انصاف ہوتا نظر آنا چاہیے، ایسے فیصلے جو سمجھ سے بالا ہوں وہ کبھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے، ایک فیصلہ آیا تھا جس سے کسی کو بن مانگے آئین میں ترمیم کا اختیار دیا گیا تھا، آئین میں بن مانگے ترمیم کا اختیار دینے کے فیصلے کو قوم نے سالوں بھگتا، ایسے فیصلے انتہائی افسوسناک، ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتے۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سنی اتحاد کونسل کے حق میں نہیں آیا، سنی اتحاد کونسل کی درخواست سپریم کورٹ میں تسلیم نہیں کی گئی، اب ایک نیا فیصلہ تحریک انصاف کے حق میں آیا ہے، نیا فیصلہ آیا کہ یہ آزاد ارکان تحریک انصاف کے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عدالتوں کا بے پناہ احترام ہے، ججز بہترین ججز ہیں، ججز نےآئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے، یہ آئین دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے۔