اسلام آباد کی ضلع کچہری کے جج مرید عباس نے پی ٹی آئی کی کارکن صنم جاوید کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
جج نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کو ہدایت کی جاتی ہے کہ صنم جاوید کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے، صنم جاوید کے وکلاء نے دلائل دیے کہ گرفتاری غیر قانونی ہے، دورانِ سماعت عدالت کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈائریکشن آئیں، ڈائریکشن کے مطابق صنم جاوید کو ہائی کورٹ پیش کیا جائے۔
جج مرید عباس کا کہنا ہے کہ یہ عدالت تب تک کوئی بھی فیصلہ نہیں دے سکتی جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ نہیں آتا۔
اس سے قبل پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن صنم جاوید نے عدالت سے استدعا کی کہ اتنا وقت دے دیں کہ میرے وکیل میاں اشفاق آجائیں۔
جج مرید عباس نے صنم جاوید سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں کتنا اور انتظار کروں؟ 2 بج چکے ہیں۔
صنم جاوید کے وکیل فتح اللّٰہ برکی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ کیس انتظار میں رکھیں۔
جج مرید عباس نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکشن دی ہے؟ میں پہلے آفس سے کنفرم کر لوں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ابھی تک کیس سنا ہی نہیں گیا۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے صنم جاوید کے خلاف بلوچستان میں درج مقدمے کا متن پڑھا۔
جج مرید عباس نے کہا کہ آپ کی طرف سے غلط بیانی کی گئی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکشن دی ہے۔
صنم جاوید نے جج سے سماعت میں وقفے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ میرا متعلقہ وکیل ہی میری نمائندگی کرے گا۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے کہا کہ صنم جاوید کے کہنے پر بلوچستان میں ایک وقوعہ ہوا جس میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی تھی، صنم جاوید کا صرف راہدری ریمانڈ چاہیے، کسی اور میرٹ کی بات تو ہے ہی نہیں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 5 بجے صنم جاوید کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جج مرید عباس نے کہا کہ آپ پہلے بھی غلط بیانی کر چکے ہیں، ہائی کورٹ سے جب حکم آئے گا تب دیکھیں گے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ مجسٹریٹ ہونے کے ناتے آپ کے پاس اختیار ہے، آپ حکم کر سکتے ہیں صنم جاوید کو اسلام آباد سے باہر نہ لے جایا جائے، ہم نے ابھی دلائل دینے ہیں لیکن دلائل سینئر کونسل دیں گے۔