• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اگرکابل حکومت سے افغان سرزمین کے غلط استعمال کی شکایت پر مجبور ہوتا ہے تو یہ اس کیلئے ایک مشکل، غیر معمولی اور ناگزیر فریضہ ہوتا ہےکیونکہ دونوں ہمسایہ ملکوں کے تہذیبی ، ثقافتی و دینی رشتے نے سرحد کے دونوں طرف رہنے والوں کی قابل لحاظ تعداد کی رشتہ داریوں، مشترکہ رسم و رواج اور تجارتی و روزگاری مفادات کے ساتھ مل کر ایسی فضا بنا دی ہے کہ ہر روز لوگوں کی بڑی تعداد سرحد پار آتی جاتی ہے اور ہزاروں ٹرک تجارتی سامان لے کر آتے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ افغانستان پر غیر ملکی تسلط کے دوران بیرونی فوجوں کی واپسی کی جن کوششوں میں پاکستان سمیت کئی ممالک پیش پیش رہے ان میں اس بات کو خاص اہمیت دی جاتی رہی کہ بحران کے دور میں جنم لینے اور طاقت پانے والے جنگجو گروہوںکو افغان سرزمین دوسرے ملکوں کو نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کرنے سے روکا جائے۔ مگر بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا اور افغانستان سےبیرونی فوجوں کے انخلا کے بعد قائم ہونے والی عبوری حکومت اپنی سر زمین غیر ذمہ دارانہ مقاصد کیلئے استعمال نہ ہونے دینے کے ان وعدوں کی پاسداری میں ناکام رہی جو دوحہ مذاکرات میں کئے گئے۔ اس ہفتے 15؍جولائی کو خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کے رورل ہیلتھ سینٹر پر جو فائرنگ کی اور بنوں چھاؤنی پر جو حملہ کیا وہ افغان سرزمین سے کی گئی ان کارروائیوں کا حصہ ہیں جن کے پورے ثبوت موجود ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بنوں چھائونی میں دہشت گردوں کے داخلے کی کوشش کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا دیا جس کے نتیجے میں دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چھائونی کی دیوار سے ٹکرا دی۔ خود کش دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا ایک حصہ گر گیا اور ملحقہ انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ جس سے پاک فوج کے 8بہادر بیٹے مادر وطن پر قربان ہو گئے۔ جبکہ سیکورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں تمام 10دہشت گردوںکو ہلاک کر دیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کری شموزئی کے رورل ہیلتھ ، سینٹر پر دہشت گردوںکی اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 2لیڈی ہیلتھ ورکرز، 2بچوں اور ایک چوکیدار نے شہادت پائی۔ سیکورٹی فورسز کے فوری کلیئرنس آپریشن میں 3دہشت گرد مارے گئے۔ جبکہ دو سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شہادت پانے والے اہلکار قوم کے وہ سپوت ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چھپے دہشت گردوں کےخاتمہ کیلئے سینی ٹائزیشن آپریشن جاری ہے ۔ حکومت پاکستان نے ان واقعات پر شدید ردعمل دیا ہے اور افغان سفارت خانے کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے مطالبہ کیا گیا کہ عبوری افغان حکومت واقعہ کی مکمل تحقیقات کرے۔ حملے کے ذمہ داروں کے خلاف فوری ،مؤثر اور بھر پور کارروائی کرے اور افغان سر زمین سے پاکستان کے خلاف ایسے حملے روکے۔ دفتر خارجہ کے مطابق حملے حافظ گل بہادر گروپ کی جانب سے کئے گئے جو افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔ امریکی دفتر خارجہ کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کے مذکورہ واقعات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیاہےکہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں پاکستان کے ساتھ ہمارا مشترکہ مفاد ہے۔ اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے محل وقوع کے حوالے سے وسطی ایشیا سمیت علاقے کے تمام ممالک کیلئے اس قسم کے واقعات تشویش کے باعث ہیں۔ کابل حکومت کو اس حقیقت کا ادر اک ہونا چاہئے کہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد تنظیمیں پاکستان ہی نہیں پورے خطے کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں جبکہ ایسے واقعات دونوں برادر ممالک کے باہمی تعلقات کی روح کے بھی منافی ہیں۔

تازہ ترین