وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی بنا پر پی ٹی آئی پر پابندی لگائی جائے گی ۔جبکہ سابق صدر عارف علوی، سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری سمیت بانی پی ٹی آئی کیخلاف آئین کے آرٹیکل6 کے تحت کارروائی کابھی فیصلہ کیاگیا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات کے اس اعلان نے ملکی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کردی ہے۔ اس اعلان سے پی ٹی آئی میں بے چینی پھیل گئی ہے اور اس طرف سے تیز وتند بیانات اور دھمکی آمیز گفتگو کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو بے چینی کو ظاہر کرتا ہے۔ وفاقی حکومت کا بیرون ِملک بیٹھے ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کرنے کا ارادہ ہے۔
سیاسی جماعتوںکے بارے میں آئین کا آرٹیکل17بالکل واضح ہے۔ جسکے تحت ہر وہ شہری ،جو سرکاری ملازم نہیں ہے، کو ایک سیاسی جماعت بنانے کا حق حاصل ہے یا وہ کسی سیاسی جماعت کا رکن بن سکتا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس آرٹیکل کے تحت اسےپابند بھی کیا گیا ہے کہ وہ معقول قانون کا تابع رہے گا۔ جہاں وفاقی حکومت یہ اعلان کرتی ہےکہ کوئی سیاسی جماعت پاکستان کی خود مختاری یا سالمیت کے خلاف کسی بھی طریقے سے بنائی گئی ہے یاکام کررہی ہے وفاقی حکومت کابینہ کی منظوری کے بعد پندرہ دن کے اندر معاملہ سپریم کورٹ بھیجے گی ،جس کا فیصلہ حتمی تصور کیا جائے گا۔ آئین کے آرٹیکل17 کی شق 3کے مطابق ہر سیاسی جماعت کو قانون کے مطابق اپنے فنڈز کے ذرائع کی وضاحت اورحساب دینا ہوگا۔ یہاں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آئین کاآرٹیکل6سنگین غداری جبکہ آرٹیکل17ملکی سالمیت کیلئے خطرے کاباعث بننے کے آرٹیکلزہیں۔ آرٹیکل6کے تحت کوئی بھی شخص طاقت یعنی زبردستی دستور کو منسوخ کردے،تخریب کاری کرے، معاونت اور سازش میں شریک ہو وہ شخص یا اشخاص سنگین غداری کے مجرم ہونگے۔ اس آرٹیکل کی شق 2کے تحت شق1میں درج شدہ سنگین غداری کو سپریم کورٹ سمیت کسی بھی عدالت سے جائز قرار نہیں دیا جائے گا ۔ آرٹیکل 6کی شق3کے تحت سنگین غداری کیس کا شکایت کنندہ صرف وفاق ہوگا۔ مجرم قرار دئیے جانےوالے کو سزائے موت یا عمر قید کی سزا ہوگی۔ آرٹیکل17کے تحت وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ کو وفاقی حکومت کی طرف سے بھیجے گئے ریفرنس کی وہاں سے توثیق ہوجاتی ہے تو اس سیاسی جماعت کالعدم ہونے کی صورت میں اس جماعت سے وابستہ نمائندگان سینٹ آف پاکستان، قومی ،صوبائی اسمبلیوں بشمول بلدیاتی نمائندوں تک کی رکنیت فوری معطل ہوجائے گی۔اب آئین کے ان مذکورہ آرٹیکلز اور ذیلی شقوں کا جائزہ لیاجائے تو بہت کچھ واضح ہوجاتا ہے۔
اہم ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی نے ایک نہیں بلکہ متعدد بار غیر قانونی کارروائیاں کی ہیں۔ دس سال سے جاری ان کارروائیوں کا آغاز اس وقت ہوا جب اس نے اسلام آباد کے ڈی چوک میں پہلا دھرنا دیا۔ اس دوران اس جماعت نے پارلیمنٹ، وزیر اعظم ہاؤس اور پی ٹی وی پرحملے کئے۔ سپریم کی عمارت کے احترام کو پامال کیا۔ پولیس افسران پر انسانیت سوز تشدد اور تھانوں پر حملے کئے ۔پھر اپنے ہی دور حکومت میں قومی اسمبلی کو غیرقانونی طور پر تحلیل کیا۔ فوجی افسران پرگھٹیا الزامات لگائے اور بغاوت بنانے کی کوشش کی۔ ایک ایٹمی ریاست کی مسلح افواج کے اندر آرمی چیف کے خلاف اکسانے اور بغاوت کرانے کی غلیظ کوشش کی۔ شہیدوں سمیت مسلح افواج کے خلاف بدترین، گھناؤنی اور انتہائی زہریلی مہم چلائی۔فوجی تنصیبات کو حملے کرکے تباہ کیا ۔ شہدا کی یادگاروں کی بےحرمتی کی۔ ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنے کیلئے آئی ایم ایف کوخط لکھے۔ ملک میں معاشی بہتری کیلئے کی جانیوالی کوششوں کو برباد کرنے اور سیاسی عدم استحکام کی کوششیں اب بھی جاری ہیں جبکہ خود یہ مانتے اور کہتے بھی ہیں کہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ ذرائع کے مطابق چونکہ یہ جماعت ملک میں معاشی استحکام نہیں چاہتی اس لئے منظم طریقےسے سیاسی عدم استحکام کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ یا تو اقتدار ان کے پاس ہو یا ملک کا جتنا بھی نقصان اور بدنامی ہواس کی کوئی پروا نہیں۔
ذرائع نے مزید کہا کہ اگر کوئی جی ایچ کیو، کورکمانڈو ہاؤس، فوجی تنصیبات اور وطن پرجان قربان کرنیوالوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کرے اور اپنے آپ کو سیاسی جماعت گردانے توان میں اور دہشت گردوں میں کیا فرق ہے کوئی یہ تو سمجھائے کہ اس کو سیاسی جماعت کہا جائے یا شرپسند گروہ کہاجائے۔؟ اس جماعت کو بارہا یہ سمجھانے کی حکومتی کوششیں کی گئیں کہ وہ سیاسی جماعت کا کردار ادا کرے لیکن بجائے سیاسی کردار ادا کرنے کے اس جماعت نے ہر وہ غیر قانونی کام کیا جواس سے پہلے شاید کسی نے نہیں کیا۔ ادھر امریکہ نے پی ٹی آئی پر پابندی کے بارے میں بلاجواز تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کو معلوم ہونا چاہیے کہ بعض دہشت گردوں کو افغانستان سےواپس کس نے بلایا تھا۔ امریکہ پر سائفر کے ذریعے اس جماعت کے بانی کا الزام اب بھی ریکارڈ پر موجود ہے جس کی خود امریکہ نے کئی بار سختی سے تردید کی ہے۔ جس میں امریکہ پر الزام عائد کیا گیاتھا کہ اس نے پی ٹی آئی کی حکومت گرانے کی سازش کی اور اس سازش کی وجہ بانی پی ٹی آئی کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات اور امریکہ سے تعلقات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کی طرف سے’’ ایبسلوٹلی ناٹ‘‘ کا نعرہ لگاکر نہ صرف اپنے کارکنوں کوگمراہ کیا گیا بلکہ امریکہ کو بھی بدنام کیاگیا۔ امریکہ ایسے بیانات جاری کرنے سے پہلے ان عوامل کو بھی ضرور دیکھے اور اس پربھی غور کرے کہ ’’ہم کوئی غلام ہیں‘‘ کا نعرہ کس کے خلاف تھا۔