• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی ٹیم کی جانب سے کھیلنے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی: شعیب ملک


قومی کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز کھلاڑی شعیب ملک نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی جانب سے کھیلنے میں مجھے اب کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے۔

گزشتہ روز شعیب ملک نے ڈیجیٹل پلیٹ فارم یوٹیوب پر انٹرویو دیا ہے۔

انٹرویو کے دوران سوال کیا گیا کہ ’کیا اب بھی آپ پاکستان ٹیم کے لیے دستیاب ہیں؟

جواب میں شعیب ملک کا کہنا تھا کہ میں بہت مطمئن اور بہت خوش ہوں، میں بہت برسوں تک پاکستان کے لیے کھیلا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ مجھے اب قومی ٹیم کی جانب سے کھیلنے میں کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے، دو فارمیٹ سے تو میں پہلے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکا ہوں، بس ایک فارمیٹ رہتا ہے مگر پاکستان کے لیے کھیلنے میں اب کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

شعیب ملک نے کہا ہے کہ پہلے بھی ایک انٹرویو میں کہہ چکا ہوں کہ اب جب بھی ریٹائرمنٹ کا اعلان کروں گا تو وہ مکمل طور پر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان ہوگا۔

شعیب ملک نے مزید کہا کہ میں ابھی مکمل طور پر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کر رہا ہوں مگر ہاں البتہ میں لیگز کھیل رہا ہوں اور جب جب موقع ملے گا میں لیگز کھیلتا رہوں گا۔

انٹرویو کے دوران شعیب ملک نے قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم اور ٹیم میں سرجری سے متعلق بھی بات کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ 2 سے 3 افراد سے ذمہ داری واپس لے لینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے، آپ جب کسی کو لے کر آتے ہیں تو اسے پورا وقت بھی ملنا چاہیے، اس سے چیزیں ٹھیک ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی میں صلاحیتیں موجود ہیں لیکن اسے اندازہ ہو کہ پتہ نہیں وہ رہے گا بھی یا نہیں یا وہ راتوں رات تبدیل ہو جائے گا تو وہ کیسے ملکی کرکٹ میں بہتری لا سکتا ہے، جسے بھی کسی پوسٹ پر لائیں اسے طویل عرصے تک چانس ضرور دیں، اس حکمت عملی کو اپنا کر ہی مثبت نتائج ملنا شروع ہوں گے۔

شعیب ملک کا کہنا تھا کہ گیری کرسٹن کا وائٹ بال ہیڈ کوچ اور جیسن گلیپسی کا ٹیسٹ میں ذمہ داری سنبھالنا پاکستانی کرکٹ کے لیے اچھا ہے۔

سینئر کھلاڑیوں کو لیگز کے این او سی جاری نہ کرنے کے حوالے سے شعیب ملک کا کہنا تھا کہ میری رائے میں یہ اچھا فیصلہ ہے کیونکہ ملک سب سے پہلے ترجیح ہونی چاہیے البتہ پلیئرز کا مالی نقصان بھی نہیں ہونا چاہیے۔

انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں شعیب ملک نے بابر اعظم کو بطور کھلاڑی قومی ٹیم کی نمائندگی کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے وائٹ بال میں قیادت فخر زمان کو سونپنے کی تجویز دے دی۔

سابق کپتان کا کہنا تھا کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان ضرور آنا چاہیے۔

کھیلوں کی خبریں سے مزید