• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن کی درخواستِ ضمانت کی سماعت میں وقفہ

فائل فوٹو
فائل فوٹو

پیکا ایکٹ کی خصوصی عدالت میں تحریک انصاف کے رؤف حسن اور دیگر کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔

رؤف حسن کی جانب سے بیرسٹر علی ظفر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر اور تفتیشی افسر عدالت پیش نہیں ہوئے۔

وکیل صفائی علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ رؤف حسن کے خلاف مقدمے میں الزامات واضح نہیں ہیں، پیکا ایکٹ مقدمے میں رؤف حسن پر سیکشن 9، 10 اور 11 لگایا گیا ہے، سیکشن 9 کسی دہشت گرد تنظیم کی معاونت کرنے کے حوالے سے ہے جبکہ سیکشن 10 ڈیجیٹل دہشت گردی کے حوالے سے ہے،  سیکشن 10 کسی ادارے کے ڈیجیٹل سسٹم پر سائبر حملہ کرنے کے حوالے سے بھی ہے۔

وکیل نے کہا کہ رؤف حسن کے خلاف مقدمہ اور پیکا ایکٹ سیکشنز میں بہت فرق ہے، رؤف حسن 75 سال کے ہیں اور کینسر و امراضِ قلب میں مبتلا ہیں، طبی بنیادوں پر بھی رؤف حسن ضمانت کے حق دار ہیں، زندگی میں پہلی بار رؤف حسن کو ایسے کیس کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ایف آئی اے ایکٹ 1974 کے رول تین کے تحت مقدمے سے قبل انکوائری کرنی ضروری ہے، ایف آئی اے ایکٹ کے سیکشن 60 کے مطابق انکوائری کے لیے پہلے نوٹس کرنا ہوتا ہے، سرچ یا گرفتاری کے لیے بھی قانون کو فالو کرنا ہوتا ہے، رؤف حسن کے خلاف کیس میں کسی بھی قانونی طریقہ کار کو فالو نہیں کیا گیا، موجودہ کیس میں تین ملزمان کی ضمانت پیکا ایکٹ عدالت منظور کر چکی ہے، رؤف حسن و دیگر ملزمان کے موبائل فونز اور لیپ ٹاپ پہلے سے ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں، رؤف حسن پر کوئی واضح الزام نہیں ہے اس لیے ضمانت منظور کی جائے۔

عدالت نے ریکارڈ اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر و تفتیشی افسر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

قومی خبریں سے مزید