• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی، نئی صف بندی ہوگی: حافظ نعیم الرحمٰن

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن---فائل فوٹو
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن---فائل فوٹو  

امیرِ جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کو اس ظلم کی قیمت چکانا ہوگی، جنگ اب غزہ تک محدود نہیں رہے گی، نئی صف بندی ہوگی۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ‏اسماعیل ہنیہ نے دنیا کی ظالم ترین طاقتوں کا مقابلہ کیا، اسرائیلی اقدام نے اس پورے خطے کو نئی آزمائش میں ڈال دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صاف نظر آ رہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمٰن نے اپنے بیان میں سوال اٹھایا ہے کہ کیا وقت نہیں آ گیا کہ ظالم کے ہاتھ کو کاٹ ڈالا جائے؟

یاد رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ ایران کے دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق حماس نے اسماعیل ہنیہ کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی ہے۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت کی اطلاع کے بعد غزہ اور مغربی کنارے میں شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

اسماعیل ہنیہ کون تھے؟

فلسطین کے سابق وزیرِ اعظم اسماعیل ہنیہ حماس کے سیاسی سربراہ اور حماس کے پولیٹیکل بیورو کے چیئرمین تھے۔

2017 میں انہیں خالد مشعال کی جگہ حماس کا سیاسی سربراہ مقرر کیا گیا تھا اور 2023 سے وہ قطر میں قیام پذیر تھے۔

اسماعیل ہنیہ 1988 میں حماس کے قیام کے وقت ایک نوجوان بانی رکن کی حیثیت سے شامل ہوئے تھے، 1997 میں وہ حماس کے روحانی رہنما شیخ احمد یاسین کے پرسنل سیکریٹری بن گئے۔

1988 میں پہلے انتفادہ میں شرکت کرنے پر اسماعیل ہنیہ کو اسرائیل نے 6 ماہ قید میں رکھا تھا، 1989 میں دوبارہ گرفتاری کے بعد 1992 میں ان کو لبنان ڈی پورٹ کیا گیا تھا، جس کے اگلے سال اوسلو معاہدے کے بعد اسماعیل ہانیہ کی غزہ واپسی ہوئی۔

2006 میں فلسطین کے الیکشن میں حماس کی اکثریت کے بعد اسماعیل ہنیہ کو فلسطینی اتھارٹی کا وزیرِ اعظم مقرر کیا گیا۔

حماس فتح اختلافات کے باعث یہ حکومت زیادہ دیر نہ چل سکی لیکن غزہ میں حماس کی حکمرانی برقرار رہی اور اسماعیل ہنیہ ہی اس کے سربراہ تھے۔

قومی خبریں سے مزید