ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے پارا چنار پر ایرانی بیان سے متعلق ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاراچنار پر ایرانی بیان غیر ضروری ہے، اس بیان میں پارا چنار کی مکمل صورتحال کا احاطہ موجود نہیں ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا کہ کسی بھی انسان کا قتل ناقابل برداشت ہے، پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا ذمہ دار ہے۔
انہوں نے حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یقین رکھتا ہےکہ اسماعیل ہنیہ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ناسازی طبیعت کے باعث ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری کے لیے ایک ٹیم کو نامزد کیا، اس ٹیم نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی قیادت میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
ترجمان دفتر خارجہ کا بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں پاکستانی شہری مشرق وسطیٰ ممالک میں کام کر رہے ہیں، زیادہ تر پاکستانی قانون کا احترام کرنے والے ہیں، میزبان حکومتیں اپنے معاشروں کی ترقی میں پاکستانیوں کے کردار کو سراہتی ہیں، پاکستان نے ہمیشہ اپنے شہریوں کو کہا وہ جن ممالک میں ہیں ان کے قوانین اور روایات کا احترام کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب کوئی بھی کیس وزارت خارجہ کے پاس آئے گا تو اسے متعلقہ حکومتوں سے شیئر کرے گا، فرینکفرٹ، جرمنی کے واقعہ پر جرمن حکومت سے رابطے میں ہیں، جرمن حکومت کو کہا ہے کہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاک افغان سرحد پر لوگوں کی نقل و حرکت کے لیے ون ڈاکومینٹ رجیم انتہائی ضروری ہے، ترک وزیرخارجہ کا دورہ ایک ٹرانزٹ وزٹ تھا، ترک وزیرِ خارجہ لاؤس جا رہے تھے تو اُنہوں نے پاکستان میں چند گھنٹے کا اسٹاپ اوور کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور روس کے درمیان متعدد منصوبوں پر تعاون موجود ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا کے دماغ پر پاکستان چھایا ہوا ہے، جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے، بھارتی میڈیا اور بھارتی پبلک آفیشلز کو پاکستان آبسیشن ہے، وہ ہر منفی چیز اور واقعہ پر پاکستان کو موردِالزام ٹھہراتے ہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان 5اگست 2019ء کے بعد سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں پر بارہا آواز اٹھاتا رہا ہے۔