• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صنعتیں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے براہ راست بجلی خرید سکیں گی، چیئرمین نیپرا کا عندیہ

چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے عندیہ دیا ہے کہ اکتوبر نومبر تک صنعتیں بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں سے براہ راست بجلی خرید سکیں گی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کو بریفنگ کے دوران چیئرمین نیپرا نے کہا کہ صنعتی صارف کو اجازت ہوگی کہ وہ اپنی مرضی کی پیداواری کمپنی سے بجلی حاصل کرے، ہمارے صارفین کا ایک فیصد صنعتوں پر مشتمل ہے جو کُل بجلی کا 27 فیصد بجلی استعمال کرتی ہیں، صنعتیں گھریلو صارفین کو 220 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

اُنہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ بجلی کی خریداری کے نئے مسابقتی طریقے سے صنعتیں سسٹم سے نکل جائیں گی جس کا بوجھ گھریلو صارفین پر پڑے گا اور ٹیرف مزید بڑھانا پڑے گا۔

بریفنگ میں آئی پی پیز معاہدوں پر بھی بات ہوئی، جس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ 2007 کے بعد بجلی کی قلت ہو گئی تھی، ہم نے جذبات میں ضرورت سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کر لی، خیال تھا جی ڈی پی 6 فیصد رہے گی، اسی حساب سے بجلی کی ضرورت زیادہ پڑے گی، لیکن ڈیمانڈ میں کمی آگئی، ہم سب سے غلطی ہوئی۔

چیئرپرسن کمیٹی رانا محمود الحسن نے کہا کہ ہمیں معلوم نہیں تھا کہ جو ٹیرف دینے جا رہے ہیں وہ گلے پڑ جائے گا، جس گرداب میں پھنس گئے ہیں اس سے کیسے نکلیں؟ اگلے اجلاس میں مسئلے کا حل لے کر آئیں۔

قومی خبریں سے مزید