• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مذہب کی آڑ میں چھرا

مذہبی قانون کو ہاتھ میں لینا قانون کو ہاتھ میں لینے کی بدترین شکل ہے دین کی آڑ لیکر کوئی بھی جرم ایک ایسا دھوکہ ہے جس کے سد باب کیلئے انتہائی اقدام ر یاست کی بنیادی اہم ذمہ داری ہے۔ مذہب کوئی بھی جرم کو پناہ دیتا ہے نہ جواز، جس شخص نے قاضی القضاۃ کا سرکاٹ کر لانے کی قیمت لگائی اس کا سرخطرناک اور امور ریاست کی کھلی خلاف ورزی اور بغاوت ہے ۔اگر اس معاملے میں نرمی سے کام لیا گیا تو معاشرے میں کوئی سر محفوظ نہیں رہے گا۔غلط ذہنیت رکھنے والوں میں مذہب کو اپنے پلید مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا رواج چل پڑا ہے اب یہ حکومت اسلامیہ کا فرض ہے کہ اس خطرناک ترین رجحان کا قلع قمع کرے کسی کو ایسا فتویٰ دینے کی اجازت نہیں جو اسلام کی روح سے مطابقت نہ رکھتا ہو اور ملت اسلامیہ میں تفرقہ پیدا کرے منافقین مدینہ نے ایک مسجد بنائی تھی جس میں وہ رات کے وقت اسلامی ریاست کے خلاف منصوبہ بندی کرتے تھے رسول اکرمﷺ نے اس مسجد ِضرار کو ڈھانے کا حکم دیا تھا ۔ ریاست تمام مذہبی گروہوں کے مراکز کا اپنے خفیہ ذرائع کے ذریعے پتہ چلائے کہ وہاں کس نوعیت کی سرگرمیاں ہو رہی ہیں سعودیہ میں تمام مساجد محکمہ اوقاف کی نگرانی میں ہوتی ہیں جمعہ کے خطبہ کی بھی اجازت لینا پڑتی ہے کیا ہمارے ہاں محکمہ اوقاف سے یہ کام نہیں لیا جا سکتا اس طرح تمام پیران عظام کی درگاہوں پر بھی نظر رکھی جائے یہاں تو یہ رسم بھی چل نکلی ہے کہ گناہوں کے انبار لیکر مخصوص افراد عمرہ کرنے چلے جاتے ہیں اور اپنے بارے میں ایک نیک رائے پیدا کرنے کا ڈھونگ رچاتے ہیں ؎

بطواف کعبہ رفتم بہ حرم رہم نہ دادند

کہ تو در برون چہ کر دی؟ کہ درون خانہ آئی

طواف کعبہ کرنے گیا مجھے حرم میں یہ کہہ کر نہ جانے دیا گیا کہ تو نے در حرم کے باہر کیا کیا گناہ نہ کئے کہ توبیت اللہ کے اندر آ سکے؟

٭٭ ٭ ٭ ٭

ٹوپی شیروانی

ہم نے اونچے درجے کے حکومتی ایوانوں میں خدمت گاروں کو ٹوپی شیروانی پہنا دی ہے جبکہ ارباب بست وکشاد ایسا لباس نہیں پہنتے کیا قائداعظم کے لباس کے ساتھ یہ کھلا مذاق نہیں، بہرحال ہمارے ہاں کے حکومتی طور طریقے سوچنے پر مجبور کرتے ہیں گویا یہ بھی ایک منافقت ہے کہ سربراہ حکومت حلف اٹھانے کیلئے خاص طور پرشیروانی پہننے کا اہتمام کرتے ہیں۔قومی اسمبلی میں بھی قومی لباس میںصرف چپراسی ملبوس ہوتے ہیں بہتر صورت یہ ایک جملہ معترضہ تھا درحقیقت اسلام نے کوئی مخصوص لباس متعارف نہیں کرایا فقط لباس کیلئے اصول وضع کر دیئے ہیں کہ لباس معتدل ہونا چاہئے مردوں کا ستر گھٹنوں سے اور خواتین کا ستر ٹخنوں سے شروع ہوتا ہے، الغرض اسلام نے کوئی وردی کا تصور نہیں دیا ہم نے مغربی لباس افسروں حکمرانوں کو پہنا دیا اور قومی لباس کا پابند نائب قاصدوں کو بنا دیا۔ اسلام میں کوئی مغربی مشرقی لباس پر پابندی نہیں مگر یہ کہہ دیا گیاکہ لباس فحش نہ ہو شریفانہ ہو، رسول اللہ ﷺکو روم کے بادشاہ نے سرخ مخمل کا جبہ تحفے میں دیا جسے آپ پہن کر جمعہ پڑھاتے تھے اور آپ کو اپنا یہ جبہ بہت پسند تھا ،ہم نے لباس کی بابت جو کچھ لکھا وہ عظیم ترین دین اسلام سے ماخوذ ہے باقی جس کا جی چاہے جو بھی پہنے ایک حدیث مبارکہ ہے کہ ’’جس نے کسی اورقوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ اسی میں سے ہے‘‘

٭٭ ٭ ٭ ٭

عمران کی نئی سوچیں

سنا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بداعتمادی ،کشیدگی ختم کرنے کے خواہاں ہیں ۔یہ تو بڑی اچھی بات ہے ہم سمجھیں کہ گویا پہاڑ اپنی جگہ سے سرک گیا ہے۔ خان صاحب کی وجہ شہرت یوٹرن بھی ہے، بہرحال اچھےقسم کے یوٹرن لینے کی ان دنوں بازار سیاست میں بڑی مانگ ہے۔اگر وہ تمام رہروانِ کوچہ سیاست سے بھی رواداری اختیار کرلیں تو پاکستان کے اندرونی بیرونی وقار میں اضافہ ہو گا اور ان کے عجزو انکسار ہی میں ان کی عزت پنہاں ہے پاکستان میں مسٹر پاکدامن تو کوئی نہیں اگر وہ اپنی پاکدامنی کو بھی غسل نودیدیں اور یاران چمن کے ساتھ آن ملیں ان سے کچھ غٹرغوں غٹرغوں کر لیں تو ممکن ہے سیاسی استحکام ملک میں عام ہو اور پسے ہوئے عوام کیلئے کچھ کام ہو،میخانہ سیاست میں گردش جام ہو مل جل کر ملک و ملت کی خدمت عام ہو، آپس کی چنگاریاں قطرات شبنم میں بدل جائیں ۔جب کلاس میں بہت سے طالب علم چپ کرکے پوری توجہ سے پڑھیں تو اکثر طالب علم پاس ہو جاتے ہیں،ویران سیاست کدہ پھر سے آباد ہو جائے یہ کشاکشی اور دشنام طراری کی فضا اب ختم ہو تاکہ تازہ ہوا کا جھونکا آئے،سیرت طیبہ سے تھوڑا سا اخلاق حسنہ ہی لے لیں سب کی جھولیاں گوہر مراد سے بھر جائیں گی اس وقت وطن خداداد کی صدق دل سے خدمت کی ضرورت اور تھوڑے سے تصرف کے سا تھ کہ

نہ سمجھو گے تو مٹ جائو گے اے ’’پاکستان ‘‘ والو۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

شہادت گہ الفت

٭شہید اسماعیل ہنیہ کی شہادت پورے عالم اسلام کا ناقابل تلافی نقصان ہے خدا ان کے درجات بلند فرمائے یہ جرم پوری انسانیت اور حقوق انسانی پر بھی ایک ایسا وار ہے جو دنیا کے امن و سلامتی کو شدید گزندپہنچائے گا اگر اسلامی دنیا طاقتور ہوتی اور قرآن کریم کی اس ہدایت پر مسلمانوں نے عمل کیا ہوتا کہ ان کے مقابلے کیلئے تم سےجو بن پڑتا تیار رکھو تو آج غزہ کوتاریخ کی سب سے بڑی قتل گاہ بنایا جاتا؟ یہ شہادت پیغام ہے ان اربوں مسلمانوں کیلئے جن کو حدیث میں جھاگ سے تشبیہ دی گئی کہ وہ ٹھوس قوت بن کر باطل کے عزائم کو خاک میں ملا دیتے۔ اللہ تعالیٰ غزہ کے شہیدوں کو اعلیٰ مقام عطا فرمائے او ر مسلم امہ کو باطل کی یلغار سے بچائو کی ہمت دے بے شک اسماعیل ہنیہ نے شہید ہو کر دنیائے اسلام کو سمجھا دیا ہے کہ یہودونصاریٰ خون مسلم کے پیاسے ہیں۔

٭گوادر ،پر تشددہجوم کا فورسز پر حملہ

یہ کوئی اچھا شگون نہیں اگر بلوچستان کے لوگ اپنی فورسز ہی کو اپنا دشمن سمجھتے ہیں تو لازم ہے کہ حکومت اپنی رٹ قائم کرے، فورسز نے بڑے تحمل سے کام لیا ایک شہادت دے دی مگر گولی نہیں چلائی ضرورت اس امر کی ہے کہ معلوم کیا جائے یہ ہجوم کن لوگوں کا تھا اور اس نے تشدد کیوں کیا ۔ہماری جملہ فورسز ہماری رکھوالی کرتی ہیں اور ہم ان پر ہی حملہ آور ہو جائیں؟ واقعہ کے ذمہ داروں کو، مجرموں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے ، بے لگام ہجوم کسی طرح بھی قابل قبول نہیں یہ سانحہ علامت ہے کسی بڑے فساد کی۔

٭مصدق ملک:جماعت سے مذاکرات نتیجہ خیز بجلی سستی ہونے والی ہے مگر وزیرجماعت کا ایک مطالبہ نہیں ؟

٭حامد خان :عمران کو اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر شیخ رشید اور فواد نے مجبور کیا۔

باالفاظ دیگر یہ کہا جا رہا ہے کہ عمران خان کا اپنا دماغ نہیں وہ سابقہ وزیروں کے پابند ہیں ہم اس بیان سے اتفاق نہیں کرتے یہ خان صاحب کا اپنا غیرصائب فیصلہ تھا۔

٭٭ ٭ ٭ ٭

تازہ ترین