• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جماعت اسلامی نے بجلی کے بلوں میں ناروا اضافہ، بھاری ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں اسلام آباد اور راولپنڈی کے سنگم مری روڈ پر عوامی دھرنا دے کر ”حق دو عوام کو۔ حق دو پاکستان کو“ تحریک کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔ احتجاجی دھرنا گزشتہ نو روز سے جاری ہے۔ حکومتی رکاوٹوں کے باوجود خیبر پختونخوا سے جماعت اسلامی کا ایک بڑا قافلہ اٹک پل‘ پنجاب، سندھ، بلوچستان سے بھی قافلے لیاقت باغ راولپنڈی پہنچے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان قبائلی اضلاع سے بھی کثیر تعداد میں عوام احتجاج میں شریک ہیں۔ کارکنوں کی جانب سے زیرو پوائنٹ، ایکسپریس وے، فیض آباد، جناح ایونیو، سری نگر ہائی وے، اور دیگر مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے حکومت کی جانب سے ریڈ زون کو جانے والے تمام راستے سیل کر دئیے گئے تھے جبکہ داخلی راستوں پر کنٹینرز رکھ دئیے گئے تھے‘ پرجوش کارکنوں نے زیرو پوائنٹ سمیت دیگر مقامات سے یہ کنٹینرز ہٹا دئیے۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ جماعت اسلامی کا پرامن اور کامیاب دھرنا جاری ہے اور دن بدن مری روڈ پر شرکا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کا دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم عوام کو درپیش مشکلات کے حل تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ جماعت اسلامی کا دھرنا ظالم حکمرانوں کی لوٹ مار، آئی پی پیز کے ساتھ مجرمانہ معاہدوں اور بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف ہے۔ حکومت نے ہمارے دس نکات پر من و عن عمل درآمد نہ کیا اور عوام کو ریلیف فراہم نہ کیا تو پارلیمنٹ کا گھیرائو کریں گے اور وہاں دھرنا دیں گے۔ ہمارا پر امن دھرنا لمبا چلے گا، کوئی کسی غلط فہمی میں نہ رہے، ہم سڑکوں پر آئے ہیں تو ریلیف حاصل کئے بغیر نہیں جائیں گے۔ آئی ایم ایف کی ظالمانہ شرائط اور حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں نے عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔ 25 کروڑ عوام پربجلی کے بل بم بن گئے ہیں۔ عوام بلوں کی ادائیگی کیلئے گھر کی اشیا اور زیور فروخت کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے گھریلو صارفین کیلئے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7.12روپے تک اضافے کے ساتھ گھریلو صارفین پر ایک ہزار روپے تک فکسڈ چارجز لگا دیے۔ پاکستانی حکمرانوں کے ان ظالمانہ اقدامات کے خلاف جماعت اسلامی سڑکوں پر ہے۔ حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کئے تو حالات کی سنگینی کی خود ذمہ دار ہو گی۔ ہم اس وقت تک دھرنا ختم نہیں کریں گے جب تک عوام کو ریلیف نہیں مل جا تا۔ ارباب اقتدار کے عاقبت نا اندیش فیصلوں کی بدولت بجلی شدید مہنگی ہو چکی ہے، بڑے پیمانے پر کاروبار اور صنعتیں بند ہو رہی ہیں، ایک آئی پی پی 50ارب روپے میں لگا، اس کو اب تک 400ارب روپے کی ادائیگیاں ہو چکی ہیں۔ آئی پی پیز کو ماہانہ 150ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ ہو رہی ہے، بند پلانٹس کے ساتھ 10,15 فیصد پر چلنے والے پلانٹس کو بھی ادائیگیاں کی جا رہی ہیں، تمام آئی پی پیز کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے اور معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔ آئی پی پیز میں 52فیصد حصہ حکومت کا اپنا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اسمبلی فلور پر کھڑے ہو کر کہا تھا کہ ”ہمیں آئی ایم ایف کی ہدایات پر بجٹ بنانا پڑا۔ یعنی بجلی پیٹرول کے ریٹ بڑھانا ہماری مجبوری ہے“۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے بات چیت کے پہلے اور دوسرے راؤنڈ میں موجود حکومت پر زور دیا تھا کہ معاشی ریفارمز کیلئے آئی پی پیز کے ساتھ اپنے معاہدوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ شہباز حکومت قوم کو گمراہ کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف انہیں بتاتا رہا کہ آئی پی پیز معاہدے اور بجلی کی بہت زیادہ قیمت آپ کی معاشی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ انہیں تبدیل کریں تاکہ انڈسٹری کا پہیہ چلے اور پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔ تما م آئی پی پیز سے معاہدوں کو فرانزک آڈٹ کروایا جائے اور قومی خزانہ پر بوجھ بننے والی کمپنیوں سے چھٹکارہ حاصل کیا جائے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر سراج الحق نے دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہباز شریف سے کہتا ہوں کہ لاشیں گرنے کا انتظارنہ کریں، ہمارے کسی کارکن کو چھیڑا توہم پھر ڈرنے والے نہیں ہیں۔ گنے کے رس کی طرح حکمران عوام کا خون نچوڑنا چاہتے ہیں، قوم سے اپیل ہے کہ اپنے لیے نہ سہی اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے نکلیں۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ناروے، جاپان، ملائشیا سمیت دیگر ممالک کیا افغانستان بھی توہم سے بہتر ہو گیا ہے، پاکستان کی اشرافیہ اربوں روپے روزانہ کھا جاتی ہے، بیورو کریسی کی عیاشیاں دیکھیں کمشنر سرگودھا 104کنال کے گھر میں رہتا ہے۔ سرکاری گاڑیاں افسران کس قانون کے تحت ڈیوٹی کے بعد استعمال کرتے ہیں۔ سراج الحق نے کہنا تھا کہ ہمارے فیصلے آئی ایم ایف کرتی ہے، ہم غلام بنے ہوئے ہیں، وہ تمہارا بڑا ہوگا ہمارا نہیں، اسٹیل ملز، ریلوے، پی آئی اے جیسے ادارے کرپٹ اشرافیہ کی وجہ سے خسارے میں ہیں، قوم ہم پر اعتماد کرے۔ حکومت کچے کے ڈاکوئوں کا علاج نہیں کر سکتی تو وہ اور کیا کرے گی۔ یہ لوگ کشمیر، غزہ کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ قصہ مختصر! حکومت نے جماعت اسلامی کے دھرنے کے حوالے سے 3رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے دی، جس میں امیر مقام، میں اور ڈاکٹر طارق فضل چودھری ہیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے کمیٹی میں شامل افراد میں لیاقت بلوچ، امیر العظیم، فراست شاہ اور نصر اللہ رندھاوا شامل ہیں۔ کمیٹی نے قائدین جماعت سے ملاقات کی، جس میں جماعت کی قیادت نے اپنے دس نکات پر مبنی مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھ دیئے۔ ان مطالبات میں حکومت 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت دے اور پیٹرولیم لیوی ختم اور قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لے۔ جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20فیصد کمی لائی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکسز فوری ختم کیے جائیں۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین