10 جولائی 2024 میری زندگی کا ایک اہم دن تھا جب مجھے خواتین کے حقوق کی حفاظت کی خدمات سر انجام دینے کی ذمہ داری کیلئے چنا گیا،بطور چیئر پرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی تعیناتی میرے لئے بڑےاعزازسے کم نہیں تھی جس پر حکومت پنجاب کی شکرگزار ہوں، اچھی طرح جانتی ہوں کہ یہ انتہائی کٹھن سفر ہے ،میں یہ ذمہ داری ہرگز نہ اٹھا پاتی اگر والد محترم کی بھرپور رہنمائی اور معاونت نہ ملتی۔چارج سنبھالنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن کےمطابق جسمانی اورجنسی تشدد کا شکار ہونیوالی خواتین کو قانونی و اخلاقی مدد کی فراہمی کیلئے 11 جولائی سے لیکر31 جولائی تک محض 20 دن میں 5 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا،12 جولائی کو ملتان میں خاوند کے تشدد سے قتل ہونیوالی ثانیہ زہرہ کے گھر کا دورہ کرکے اہل خانہ کو حکومتی مدد فراہم کی،ملتان کے دورہ میں ہی انسداد تشدد ویمن سنٹر میں خواتین کو دستیاب سہولیات کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایات دیں،14 جولائی کو فیصل آباد میں زیادتی کا شکار ہونیوالی 16سالہ گھریلو ملازمہ کے اہل خانہ کو مدد کی یقین دہانی کروائی،15 جولائی کو پنجاب پولیس افسران سے ملاقات میں اس عزم کودہرایا کہ خواتین کے حقوق کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ اور کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی،18 جولائی کو اوکاڑہ میں دارالامان برائے خواتین میں دستکاری سنٹر کے مسائل کےحل کیلئے ہدایات جاری کیں،19جولائی کوجہلم اور23 جولائی کو خوشاب کے دورے میں ورچوئل ویمن پولیس سٹیشن کے وسائل اور مسائل کا احاطہ کیا، ڈی پی او توقیر محمد نعیم نے اہم مقدمات بارےواضح کیا کہ کس طرح خفیہ اطلاعات پر خواتین پر تشدد، ہراساں کرنے اور جنسی جرائم کے کیسوں کو حل کرنے میں پولیس اسٹیشن اپنا کردار ادا کرتا ہے،25 جولائی کو مادر علمی لمز کا دورہ کیا جونہایت ہی حوصلہ افزا رہا وہاں کے اساتذہ اور سٹوڈنٹس نے جس طرح سے اس ایونٹ کو کامیاب بنایا وہ قابل تحسین ہے،26 جولائی کواسلام آباد میں نیشنل کمیشن آف ویمن کے زیر اہتمام سیمینارمیں حکومت پنجاب کی نمائندگی کی،پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سےملاقات ایک شاندار تجربہ رہی، اس موقع پر خواتین کو ریلیف دینے اور انکی بحالی کیلئے حکومت کی طرف سے بنائی پالیسیوں پر عمل درآمد ، پنجاب کے پولیس اسٹیشنوں میں درج تشدد کے کیس پنجاب وومن پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2017 کے مطابق میڈیکل ، فرانزک شہادت، تفتیش اور پراسیکیوشن کیلئے پروٹیکشن سنٹر میں بھجوانے اور وومن پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ پر عمل درآمد کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ جلد محکمہ پراسیکیوشن اور پنجاب وومن پروٹیکشن اتھارٹی کے درمیان ایس او پیزمرتب کیے جائیں گے اور پنجاب وومن پروٹیکشن اتھارٹی ایکٹ 2017 کے تحت درج مقدمات کی پیروی کیلئے اسپیشل پراسیکیوٹرز تعینات کیے جائیں گے تاکہ خواتین پر تشدد کے مقدمات کی پیروی کرکے ملزمان کو جلد ازجلد کیفرکردار تک پہنچایا جاسکے،پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی میں ہم وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وژن کےمطابق ایک ایسا معاشرہ بنانا چاہتے ہیں جہاں ہر عورت بااختیار ہو،اسے اپنے روز مرہ کے فرائض اور ذمہ داریاں ادا کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو،اسے مکمل تحفظ حاصل ہو، میں اپنی خواتین کو یقین دلاتی ہوں کہ خواتین کیخلاف کسی بھی شکل میں تشدد وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ریڈ لائین ہے، اس عزم میں ہم پختہ ہیں کہ پنجاب بھر کی تمام خواتین کی بہبود کیلئے بھرپور کردار کرینگے، ہمارا مشن ہے کہ ایسا محفوظ ماحول پیدا کریں جہاں خواتین بغیر کسی خوف ترقی کر سکیں،حکومت پنجاب مضبوط سپورٹ سسٹم اور کمیونٹی کی شمولیت کے ذریعے ہر سطح پر تشدد کو ختم کرنے اورخواتین کو بااختیار بنانے کو فروغ دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، بااختیار خواتین ایک خوشحال معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہیں،حکومت پنجاب خواتین کیلئے وسائل، تعلیمی سہولیات اور روزگار کے حصول میں رکاوٹوں کو دور کرکے مواقع فراہم کررہی ہے، آئیں مل کر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جہاں ہر عورت کا احترام و تحفظ ممکن ہو ، خواتین کیلئے زیادہ سے زیادہ مساوی مواقع ہوں،انصاف پسند معاشرے کی طرف اس اہم سفر میں ہمارا ساتھ دیں، پنجاب پولیس بھی بھرپور طریقے سے پیشہ ورانہ تعاون فراہم کررہی ہے، جہاں جہاں بہتری کی گنجائش تھی اسکی نشاندہی کا عمل جاری ہے ان شااللہ ہم پنجاب کو ایک مثالی صوبہ بنائیں گے۔