• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے یوم استیصال کشمیر کے موقع پر پیر کو اپنی پریس کانفرنس میں مسلح افواج کے ترجمان کی حیثیت سے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کے غیر قانونی، غیر اخلاقی اور جابرانہ اقدام کے علاوہ پاکستان کو درپیش مختلف چیلنجز اور دوسرے قومی معاملات پر وضاحت سے جو موقف پیش کیا ہے وہ عساکر پاکستان اور ان کی قیادت کی مثبت اور غیر متزلزل سوچ کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں پاک فوج کشمیری عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔ ایسا کرتے وقت انہوں نے پوری قوم کے حقیقی جذبات کی ترجمانی کی۔ انہوں نے 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے فوج کی سوچ کو بھی واضح کیا اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ اس ضمن میں فوج کا موقف بدلا ہے نہ بدلے گا۔ فوج اور عوام میں خلیج پیدا کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن ہو گا اور منصوبہ سازوں کو معافی مانگنا ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرون ملک سے مہم چلائی جا رہی ہے۔ پتہ ہے یہ مہم کون چلا رہا ہے اور اس کا سہولت کار کون ہے۔ جو لوگ اس میں پیسہ لگا رہے ہیں وہ اس کی کوئی نہ کوئی قیمت مانگیں گے اور یہ قیمت ملک میں انتشار ہے۔ سیاسی عزائم رکھنے والے ملک میں انتشار چاہتے ہیں۔ مسلح افواج اور عوام انہیں پہچا نتے ہیں۔ ان کے سامنے کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج صحت، تعلیم، فلاح و بہبود اور معاشی خود مختاری سمیت عوام کے سماجی اور اقتصادی منصوبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہے لیکن مافیا کو تکلیف ہے کہ فوج کیوں ملکی ترقی کا سوچتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاک فوج کسی سیاسی سوچ، زاویے، گروپ، پارٹی، مذہب یا مسلک کو طے کر کے نہیں چل رہی۔ وہ عوام کے فائدے کیلئے کام کرتی ہے اور کرتی رہے گی۔ دنیا کی بیشتر افواج معاشی اور معاشرتی منصوبوں میں اپنی حکومت اور عوام کا ساتھ دیتی ہیں۔ ہمارے ہاں اس پر تنقید کی جاتی ہے کیونکہ مافیا نہیں چاہتا عوام ترقی کریں۔ ملک کو اس وقت معاشی سیکورٹی کے چیلنجز درپیش ہیں۔ حکومت فوج کو کوئی کام سونپتی ہے تو وہ کسی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرتی ۔ بلوچستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متصل علاقوں میں سہولتوں کی کمی ہے وہاں کے لوگوں کا انحصار سرحدی تجارت پر ہے۔ ایسے میں بارڈر سیل کرنا تیل اور دوسری اشیا کی اسمگلنگ روکنے کا حل نہیں۔ اس سے مافیا کو فوج کے خلاف افواہ سازی کا موقع ملے گا۔ فوجی ترجمان نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کو دہشتگردوں اور جرائم پیشہ مافیا کی پراکسی قرار دیا۔ پاک فوج کے ترجمان نے بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات اور پیدا کیے جانے والے ابہام کے متعلق لگی لپٹی کے بغیر جو باتیں کی ہیں ان کے بہت سے مثبت پہلو ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے بارے میں تو سوالات اٹھائے جاتے ہیں لیکن فوج اشرافیہ نہیں۔ جس اشرافیہ کا کام تعلیم ، صحت اور روزگار دینا ہے اس سے کوئی سوال کیوں نہیں کرتا۔ اس حقیقت کا ادراک سب کو ہے کہ مسلح افواج سرحدوں کا دفاع ہی نہیں کرتیں، قدرتی آفات سمیت ہر مشکل میں قوم کی مدد کو پہنچتی ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف فوج کی قربانیاں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ ملکی معیشت میں بھی اس کا کردار واضح ہے۔ ایسے وقت میں جب ٹیکس چوری کا ہر طرف غلغلہ ہے، فوج اور اس کے زیر اہتمام اداروں نے پچھلے دو سال میں مجموعی طور پر 360 ارب روپے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کی مد میں قومی خزانے میں جمع کرائے۔ ملک کو اس وقت جن بحرانوں کا سامنا ہے ان کے مقابلے کیلئے فوج، عوام اور حکومت کا اشتراک عمل ضروری ہے۔ یہ تینوں بنیادی ستون ہیں جن پر ریاستی نظام کی بلند و بالا عمارت کھڑی ہے۔

تازہ ترین