٭… ایسی خوشی سے دور رہو، جو کبھی غم بن کر دُکھ دے۔
٭… زبان ایسا درندہ ہے کہ اگر اسے کھلا چھوڑ دو گے، تو ایک روز تمہیں بھی کھا جائے گا۔
٭… پرندے اپنے پاؤں کی وجہ سے جال میں پھنستے ہیں اور انسان اپنی لالچ کے سبب۔
٭…غرور اچھا نہیں، کیوں کہ مغرور شخص حصولِ علم سے محروم رہتا ہے۔
٭…جیسے آسمان پر ستارے اور اندھیری رات میں جگنو چمکتے ہیں، ایسے ہی محنتی شخص کا مقدر بھی ضرور چمکتا ہے۔
٭… دل کا سکون چاہتے ہو، تو حسد سے بچو۔
٭… چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بچنا چاہیے، کیوں کہ ایک چھوٹا سا سوراخ پورے جہاز کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔
٭… جن کا علم ادھورا ہوتا ہے، وہ کبھی دوسروں کو قائل نہیں کرپاتے۔
٭… تحریر یا تقریر کا مقصد تب پورا ہوتا ہے کہ جب لوگ اس کا مفہوم سمجھیں اور عمل بھی کریں۔
٭… الفاظ نہیں، خیالات سے متاثر ہونا سیکھو۔
٭…جو لوگ مطالعہ نہیں کرتے، ان کے پاس سوچنے کے لیے کچھ نہیں ہوتا۔
٭… وہ خوراک نہیں، زہر ہے، جسے ایک انسان کھائے اور دوسرا حسرت سے دیکھے۔ (ریاض احمد رانا، شاد باغ، لاہور)