مصنّف: شورش کاشمیری
صفحات: 240، قیمت: 1500 روپے
ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
آغا شورش کاشمیری کا شمار عہد ساز شخصیات میں ہوتا ہے۔ وہ صاحبِ کمال قلم کار تھے۔ اُن کی ادارت میں شائع ہونے والے ادبی و سیاسی جریدے ’’چٹان‘‘ کی تاریخی حیثیت کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے۔آغا صاحب بنیادی طور پر شاعر اور ادیب تھے، لیکن اُنہوں نے اپنی تحریروں سے شعبۂ صحافت کو بھی خُوب مالا مال کیا۔
ایسے بے باک اور جرأت مند صحافی اب کہاں…!! اُنہوں نے ہر حکومت کے غلط اقدامات کو ہدفِ تنقید بنایا، ہر کرپٹ سیاست دان کو آئینہ دِکھایا، جس کی پاداش میں کئی بار’’سرکاری مہمان‘‘ بھی بننا پڑا، لیکن اُن کے پائے استقامت میں کبھی لرزش نہیں آئی اور آخری وقت تک اپنی بے باکانہ روش پر قائم رہے۔
ایّوب خان کے دورِ حکومت میں آغا شورش کاشمیری نے332 دن قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ پسِ دیوارِ زنداں اُن پر جو کچھ بیتی، وہ ایک حیرت انگیز داستان ہے، جسے آغا صاحب نے صفحۂ قرطاس پر رقم کرکے’’موت سے واپسی‘‘ کا عنوان دیا۔یہ داستانِ اسیری چشم کُشا بھی ہے اور سبق آموز بھی۔ زیرِ نظر کتاب، اِس کتاب کا دوسرا ایڈیشن ہے۔
علّامہ عبدالستار عاصم خراجِ تحسین کے حق دار ہیں کہ اُنہوں نے آغا شورش کاشمیری کی کتابوں کو ازسرِنو شائع کرنے کا عزم کیا ہے۔ اُنہوں نے اعلان کیا ہے کہ آغا صاحب کی تمام کتب، جو’’مکتبۂ چٹان‘‘ کی ملکیت ہیں، اُن کے صاحب زادوں کی زیرِ نگرانی ایک نئی آب وتاب کے ساتھ شائع کریں گے اور زیرِ نظر کتاب اِس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔
آغا شورش کاشمیری ایک چلتی پِھرتی تاریخ تھے، لیکن افسوس کہ ایسی نابغۂ روز گار شخصیات کو بھی فراموش کردیا گیا۔تب ہی ایسی شخصیات کے کارناموں سے اخبارت بھی بے نیاز ہیں اور ٹی وی چینلز بھی بے خبر۔