(عورت کے حوالے سے مضامین کا انتخاب)
زیرِ نگرانی: محمود شام
صفحات: 384، قیمت: 1200روپے
ناشر: اطراف مطبوعات۔ A-262، بلاک نمبر 3 ، گلشنِ اقبال، کراچی۔
فون نمبر: 8210636 - 0300
محمود شام ایک شخصیت نہیں، ایک عہد کا نام ہے۔ اُنہوں نےجس میدان میں بھی قدم رکھا، سُرخ رُوئی اُن کا مقدّر ٹھہری۔ اُنہوں نے صحافت کے حوالے سے جن لوگوں کو پروموٹ کیا، اُن میں راقم الحروف بھی شامل ہے۔ میری شناخت کے لیے یہی کافی ہے کہ محمود شام میرے استاد ہیں۔شام صاحب ہمہ جہت بھی ہیں اور ہمہ صفات بھی۔ شاعر، ادیب، صحافی، تجزیہ نگار، کالم نویس، لاتعداد کتب کے مصنّف۔ اِن تمام خصوصیات نے اُن کی شخصیت کا حصّہ بن کر اپنے وقار میں گراں قدر اضافہ کیا ہے۔
شام جی روزنامہ’’جنگ‘‘ کے گروپ ایڈیٹر رہے اور اِس دَوران اُنہوں نے جو اصلاحات کیں، اُنہیں کون فراموش کرسکتا ہے۔ پھر ’’جنگ‘‘ کے علاوہ بھی کئی اخبارات سے منسلک رہے، اپنے پرچے بھی کام یابی کے ساتھ نکالے۔ ماہنامہ’’اطراف‘‘ کا اجراء بھی اُن کے اختراعی ذہن کا منہ بولتا ثبوت ہے، جب کہ اُنہوں نے’’اطراف‘‘ کو موضوعات کا گُل دستہ بنا کر گویا عالم گیریت عطا کردی ہے۔
زیرِ نظر کتاب’’اطراف‘‘ ہی میں عورت کے مقام اور حقوق سے متعلق شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے، جس میں ڈاکٹر محمّد خالد مسعود، ڈاکٹر سیّد جعفر احمد، بیگم سعدیہ راشد، ڈاکٹر شیر شاہ سیّد، مہناز رحمان، خان ظفر افغانی، عبدالمنان معاویہ، ڈاکٹر شہناز شورو، ڈاکٹر پروین موسیٰ میمن، انور سن رائے، پروفیسر فرحت عظیم، عفّت سلطانہ، طوبیٰ طفیل، سعدیہ قریشی، حنیف سحر، رانا محمّد شاہد اور جہاں آراء کی منتخب تحریریں شامل کی گئی ہیں۔
شام صاحب کی اِن سطور کے بعد میری حیثیت نہیں کہ مزید کچھ اضافہ کرسکوں۔’’اُمید ہے کہ کتابی شکل میں یہ مضامین یک جا ہونے سے عورت کے موضوع پر تحقیق کرنے والوں اور آزادیٔ نسواں کے مختلف مراحل سے آگاہی کے متلاشی طلبہ کو بہت مدد ملے گی۔ ذاتی لائبریریوں، درس گاہوں کے کتب خانوں اور پبلک لائبریریوں میں یہ کتاب اپنا مقام حاصل کرے گی۔‘‘