مصنّف: شوکت صدیقی
صفحات: 528، قیمت: 2000روپے
ناشر: ٹی اینڈ ٹی پبلشرز، لاہور۔
فون نمبر: 4822090 - 0332
شوکت صدیقی کا شمار یگانۂ روز گار شخصیات میں ہوتا ہے۔ اُن کی زندگی کا ہر رُخ روشن اور تاب ناک ہے۔ وہ پاکستان کے اُن ادیبوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے اپنی تحریروں سے اردو ادب کی ثروت میں غیر معمولی اضافہ کیا۔ شوکت صدیقی ترقّی پسند ضرور تھے، مگر انتہا پسند ہرگز نہیں تھے۔ اُنہوں نے بلاتخصیص، معاشرے کے ہر طبقے کو اپنا موضوع بنایا۔ اُن کے افسانوی مجموعوں اور ناولز سے بھی اِس امر کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔ شوکت صدیقی نے ایک صحافی کی حیثیت سے بھی بھرپور زندگی گزاری۔
اُن کا شمار’’پاکستان رائٹرز گلڈ‘‘کے بنیادی ارکان میں ہوتا تھا۔2023ء میں اُن کا ’’جشن صد سالہ‘‘ منایا گیا اور زیرِ نظر کتاب اِسی تناظر میں شائع کی گئی ہے۔ بلا مبالغہ، شوکت صدیقی کا ناول ’’خدا کی بستی‘‘ اُردو کا شاہ کار ناول ہے، جس کے اب تک 47 زبانوں میں تراجم ہوچُکے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے ناول میں کراچی کو ایک’’ساحلی شہر‘‘ لکھا۔
یوں دنیا بَھر کے ساحلی شہروں کے باسیوں نے اِس ناول کو اپنی کہانی سمجھا۔ ڈاکٹر عرفان احمد خان نے، جو پرانے لکھاری ہیں، یہ کتاب انتہائی عقیدت، محبّت اور عرق ریزی سے مرتّب کی ہے اور اس میں شوکت صدیقی کی زندگی کے ہر رُخ کو نمایاں کیا ہے۔ یہ ایک شاہ کار کتاب ہے، جس کا مطالعہ ادب کے طلبہ کے لیے نہایت مفید ثابت ہوگا۔
ہاں البتہ ڈاکٹر عرفان احمد خان نے اپنے مضمون میں شوکت صدیقی کے ناول ’’خدا کی بستی‘‘ کا موازنہ قرّاۃ العین حیدر کے ناول ’’آگ کا دریا‘‘ اور عبداللہ حسین کے ناول’’اُداس نسلیں‘‘ سے جو بار بار کیا ہے، یہ طریقہ نامناسب ہے کہ اُن دونوں ناولز کی حیثیت بھی مسلّم ہے اور شوکت صدیقی کے ناول کو کسی تقابل کی ضرورت نہیں کہ یہ ناول، ایک پوری تاریخ ہے، جس میں انسان کی حقیقی زندگی کا عکس دیکھا جاسکتا ہے۔