• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: افتخار احمد سندھو

صفحات: 276، قیمت: 2500 روپے

ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔

فون نمبر: 0515101 - 0300

زیرِ نظر کتاب کے مصنّف ایک کاروباری شخص ہیں۔ اُنہوں نے خود بھی لکھا ہے کہ’’ مَیں لکھاری نہیں ہوں۔‘‘ بلاشبہ، یہ خود نوشت ایک عام آدمی کے عزم وعمل کی داستان ہے۔ افتخار احمد سندھو نے اپنے احساسات، مشاہدات، تجربات اور زندگی میں پیش آنے والے واقعات نہایت عمدگی کے ساتھ ’’عوام کی عدالت‘‘ میں پیش کیے ہیں۔ اُن کا اندازِ نگارش بتارہا ہے کہ وہ عام آدمی نہیں کہ اِتنی رواں دواں تحریر کی توقّع کسی عام آدمی سے نہیں کی جاسکتی۔ افتخار احمد سندھو نے علم وادب کی فضائے بسیط میں ایک نئی کہکشاں کو جنم دیا ہے۔ 

یہ وہ تاریخ ہے، جو مؤرخ نہیں لکھتے۔ یہ پاکستانی تاریخ کے ایک انسان پر گزرنے والے واقعات کی کہانی ہے،جو 60 موضوعات کا مرقّع ہے۔ یہ کتاب آپ بیتی نہیں، جگ بیتی ہے اور یہ وطنِ عزیز کے مختلف شعبوں کو دیمک کی طرح چاٹ جانے والے مافیاز کے خلاف ایک’’ ایف آئی آر‘‘ بھی ہے۔ مصنّف بہت سہل نگاری کے ساتھ بڑی بڑی باتیں قلم بند کر گئے ہیں۔ 

یہاں تک کہ پوری دیانت داری اور صداقت کے ساتھ اپنی ذاتی زندگی کے واقعات بھی تحریر کیے ہیںاور اس ضمن میں مجیب الرحمٰن شامی کی رائے تو گویا’’سند نامہ‘‘ ہے کہ’’اِس خود نوشت میں وہ سب کچھ موجود ہے، جو مصنّف کی آنکھوں، دل اور دماغ میں پایا جاتا ہے یا پایا جاتا رہا ہے۔ اُنہوں نے مشقّت کی ہے اور راحت کا لُطف بھی اُٹھایا ہے۔ 

غربت سے بھی پالا پڑا اور لاکھوں، کروڑوں میں بھی کھیلے، بلکہ کھیل رہے ہیں۔‘‘ نیز، اسد اللہ غالب، علّامہ عبدالستار عاصم، حبیب اکرم اور ندیم اُپل کے مضامین سے بھی کتاب کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔