سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا۔ اس موقع پر وفاقی سیکریٹری آئی ٹی نجی شعبہ سے لینے کیلئے اشتہار دینے کا معاملہ زیر غور آیا۔
سیکریٹری آئی ٹی کی بھرتی سے متعلق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے حکام نے بریفنگ دی۔
حکام کا کہنا تھا کہ 2019 سے 2024 تک وزارت آئی ٹی میں 6 سیکرٹریز کی تقرریاں اور تبادلے ہوئے۔
سینیٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ ہر 6 ماہ میں ایک سیکرٹری تبدیل ہو رہا ہے۔
چیئرپرسن قائمہ کمیٹی پلوشہ خان نے کہا ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ حکام اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا ہمیں 6 سال میں آئی ٹی ٹیلی کام کا ماہر افسر نہیں مل سکا، جس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر پلوشہ خان نے پوچھا آپ کے پاس قابل افسر نہیں؟
سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اپنا کیس خود خراب کر رہی ہے۔ کیا سی ایس ایس کرنے والا اس عہدے کے قابل ہی نہیں؟
پلوشہ خان نے کہا آپ 20 لاکھ روپے تنخواہ پر کس کو سیکریٹری لانا چاہتے ہیں؟
ڈپٹی سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا وزیراعظم کی منظوری سے اشتہار دیا گیا ہے۔
سینیٹر افنان اللّٰہ خان نے کہا کہ عجیب صورتحال ہے، کوئی افسر ہی اس قابل نہیں کہ سیکریٹری آئی ٹی لگایا جاسکے۔
انوشہ رحمان نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی صرف آئی ٹی نہیں بلکہ ٹیلی کام بھی ہے۔
انوشہ رحمان نے کہا یہ قابل نہیں تو کیا 4 سال سفارشی بھرتی ہوتے رہے ہیں؟ انوشہ رحمان نے مزید پوچھا کیا اپنے عزیز و اقارب کو بھرتی کیا جاتا رہا ہے؟
سینیٹر افنان اللّٰہ نے کہا کہ اب بھی کوئی سفارشی ہی بھرتی ہوگا جسے فائنل کیا ہوا ہوگا۔ قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو تمام تفصیلات کیساتھ طلب کرلیا۔