• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کیس، یوں لگ رہا ہے حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے: عدالت

اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو
اسلام آباد ہائی کورٹ—فائل فوٹو 

 اسلام آباد ہائی کورٹ نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ  بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغواء ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹیو کچھ نہیں کرتے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتہ بھائیوں کی بازیابی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت کی۔

وکیل ڈاکٹر بابر اعوان نے وزیراعظم کو عدالت میں بلانے اور سخت آرڈر پاس کرنے کی استدعا کی۔

اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ میں اس کیس پر آرڈر پاس کروں گا۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اٹارنی جنرل اور وزیر اعظم سے گزارش کی گئی کہ اس معاملے کو دیکھیں، مگر اِنہیں پرواہ ہی نہیں ہے، اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں، جب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں یہ کیس شروع ہوا تفتیش رک گئی ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جیو فینسنگ رپورٹ تیار کرنے کے بعد کی گئی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ یہ دونوں کب سے لاپتہ ہیں؟

پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ 6 جون سے غائب ہیں۔

عدالت نے ایس پی لاہور سے کہا کہ پولیس کو دیکھنا ہو گا کہ غیر پولیس نے پولیس کی وردی پہنی کیسے؟

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے مزید کہ کہا کہ 3 ماہ ہو گئے ہیں، دو بندے جبری طور پر لاپتہ ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہی ہو گی ہمیں اندازہ ہے، لوگوں کو اٹھایا جا رہا ہے مگر چیف ایگزیکٹیو کچھ نہیں کر رہے، کیوں نہیں سوچتے، یہ چیزیں ملک کو برا نام دے رہی ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب، وزیرِ اعظم اور اٹارنی جنرل کی ملاقات سے تو کچھ نہیں نکلا؟ آئین میں ریاست کے سربراہ وزیرِ اعظم جبکہ قانون کے سربراہ اٹارنی جنرل ہوتے ہیں، ہم نے ایک پراسس کے مطابق اٹارنی جنرل کو عدالت بلایا تھا، اگر حکومت کو ڈیو پراسس فالو نہیں کرنا تو پھر کیا کہہ سکتے ہیں؟ ان چیزوں سے ملک کی کتنی بدنامی ہو رہی ہے ان کو اندازہ نہیں، اس کیس کو منگل کے لیے رکھ رہا ہوں، مگر منگل کو میں نہیں ہوں گا، میں اپنے نہ ہونے کی وجہ سے اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتا۔

عدالت نے  سربراہ جے آئی ٹی ایس پی لاہور کو رپورٹس جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

قومی خبریں سے مزید