بابر سلیم خان، لاہور
بھارت نے 6 ستمبر 1965ء کو بزدلی کا ثبوت دیتے ہوئے رات کی تاریکی میں پاکستان پر جنگ مسلّط کی ۔ تاہم، 17دن جاری رہنے والی اس جنگ کے دوران پاک فوج اور پاکستان کے غیّور عوام کے جذبۂ جہاد نے ایک نئی تاریخ رقم کر کے دشمن کو ناکوں چنے چبوا دیے۔ ذیل میں اُن 17 دنوں کا مختصر احوال پیش کیا جا رہا ہے۔
6 ستمبر : بھارت نے لاہور کے مقامات واہگہ، ہڈیارہ، بیدیاں اور جسٹر پر حملہ کر دیا، مگر پاکستان کے شیر دل جوانوں نے اس حملے کو ناکام بنا یا ، جس میں بھارت کے 800فوجی ہلاک اور 5 گرفتار ہوئے۔ اس دوران 10 ٹینکس اور 30 گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
7 ستمبر: بھارت نے مشرقی پاکستان پر فضائی حملہ کیا۔ تاہم، اس حملے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا، اس کےجواب میں پاکستان نے بھارتی شہر کلائی کنڈہ میں کھڑے11 بھارتی طیّاروں کو تباہ کردیا۔13بھارتی طیّاروں نے سرگودھا کے ہوائی اڈّے پر حملہ کیا اور ان میں سے 5 کو ایم ایم عالم نے صرف نصف منٹ میں تباہ و برباد کر دیا، جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ، آدم پور، ہلواڑہ، جام نگر اور سری نگر کے ہوائی اڈّوں پر کام یاب حملے کیے اور قصور کے علاقے ،کھیم کرن میں بھارتی جارحیت کو روک کر ایک بھارتی میجر کو قیدی بنالیا ۔
8 ستمبر: پاکستان کے بحری بیڑے نے بھارتی علاقے، دوار کا میں واقع ریڈار سسٹم اور ساحلی توپ خانہ تہس نہس کر کے رکھ دیا اور دشمن کے 25ٹینکس تباہ کرکے 5 توپوں پر قبضہ کرلیا۔ بھارت نے چنیوٹ، سانگلہ پل، چک جھمرہ اور وزیر آباد کے علاقوں میں چھاتا بردار فوج اتاری، لیکن پاکستانی عوام کی جرأت و ہمّت نے ان کے ارادے ناکام بنادیے۔ اس دن7 بھارتی طیّارے بھی مار گرائے گئے۔
9 ستمبر: سیال کوٹ کے محاذ پر بھارت نے ٹینکوں سے بھرپور حملہ کیا، مگر پاک فوج نے نہ صرف اس حملے کو روک دیا بلکہ دشمن کے35ٹینکس تباہ بھی کردیے ، جب کہ 5 میدانی توپیں قبضے میں لے لیں۔ اس روز پاک فضائیہ نے برّی فوج کی مدد کی اور بھارت کی 54 فوجی گاڑیاں،16 ٹینکس،15 توپیں اور اسلحے سے لدی مال گاڑی تباہ کر دی۔ اس دوران ایک پاکستانی طیّارہ بھی تباہ ہوا، لیکن جسٹر، واہگہ اور قصور کے علاقوں سے بھارتی فوج کو سرحد پار دھکیل دیا گیا۔
10 ستمبر: سیال کوٹ کے محاذ پر پاکستان نے دشمن کے 7 سنچورین ٹینکس تباہ کر دیے اور اس دوران بہت سا بھارتی اسلحہ قبضے میں لے لیا۔ اسی طرح چھمب میں دشمن کے حملے کو نہ صرف پاکستانی فوج نے پسپا کیا بلکہ دریائے توی کے درمیانی علاقے کی دو چوکیوں پر بھی قبضہ کر لیا۔ نیز،راجستھان کے محاذ پر بھی دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔ پھر پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ، پلواڑہ، آدم پور، جودھ پُور اور جام نگر کے ہوائی اڈّوں پر کھڑے بھارتی طیّاروں کو تباہ کیا۔
دریں اثنا، بھارت نے سیال کوٹ کی شہری آبادی پر ایک ہزار پائونڈ وزنی بم گرا کر اپنی ذلالت کا ثبوت دیا، لیکن اس حملے میں صرف ایک معمر خاتون شہید ہوئیں ،جب کہ قصور اور فیروز پور کے محاذ پر پاکستانی فوج نے انڈین آرمی کے دانت کھٹّے کردیے۔
11ستمبر: کھیم کرن کو واپس لینے کی بھارتی کوشش کو پاک آرمی نے نہ صرف ناکام بنادیا بلکہ پاکستانی افواج نے بھارتی علاقے میں پیش قدمی بھی کی اور دشمن کے 4 ٹینکس تباہ کر دیے ،جب کہ سیال کوٹ کے محاذ پر 36 بھارتی ٹینکس تباہ کیے گئے۔ نیز، پاک افواج نے راجستھان میں بھارتی فوج کو پیچھے دھکیل کر اپنی چھینی ہوئی چوکی بھی واپس لے لی۔
12 ستمبر : چونڈہ کے مقام پر دُنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی ہوئی اور پچّاس ہزار سپاہیوں پر مشتمل بھارتی فوج کا حملہ ناکام بنادیا گیا۔ اس لڑائی میں دشمن کے45 ٹینکس اور123 گاڑیاں مع جنگی سامان تباہ کردی گئیں۔ علاوہ ازیں، راجستھان میں بھارتی فوج کو شکستِ فاش ہوئی اور کھیم کرن میں لیفٹیننٹ کرنل اننت سنگھ اور سات دیگر افسران اور300 سے زائد بھارتی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے۔
13 ستمبر: پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ، امرت سر، آدم پور، جودھ پور اور جام نگر کے ہوائی اڈّوں پر شدید بم باری کر کے دشمن کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ سیال کوٹ کے محاذ پر دشمن کی ایک ڈویژن فوج کو گاجر، مولی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا گیا۔ گڈارو کے علاقے میں پاکستانی فوج نے موناباؤ ریلوے اسٹیشن پر قبضہ کرلیا، جب کہ کھیم کرن کو واپس لینے کے نتیجے میں بھارتی فوج 30 ٹینکس سے محروم ہوگئی۔
14 ستمبر: لاہور سیکٹر میں ’’مقبول پور‘‘ پر بھارتی فوج نے تین حملے کیے، جنہیں پاک فوج نے ناکام بنا دیا۔ راجستھان میں پاک آرمی نے دشمن کی ایک اور فوجی چوکی پر قبضہ کرلیا۔ مشرقی پاکستان میں شہری آبادی پر بم باری کرنے والے 5بھارتی طیّاروں کو تباہ کردیا گیا، جب کہ قصور اور بیدیاں سیکٹر پر بھارتی فوجیوں کی نعشیں ٹھکانے لگانے کے لیے پاک فوج کو مزدور بھرتی کرنے پڑے۔
15 ستمبر: یال کوٹ سیکٹر پر پاک فوج نے دشمن کے 8 ٹینکس تباہ کیے اور بے شمار بھارتی فوجی جہنّم واصل ہوئے۔ پاک فضائیہ نے سرگودھا پر حملہ کرنے والے ایک طیّارے کو بھی تباہ کردیا۔ راجستھان سیکٹر میں پاک فوج کی پیش قدمی جاری رہی ، جب کہ بھارت کے فضائی اڈّوں پر حملے بھی جاری رہے۔
16 ستمبر: سیال کوٹ کے محاذ پر دشمن ایک بار پھر حملہ آور ہوا اور اس مرتبہ بھی پاک فوج نے دشمن کو تگنی کا ناچ نچایا۔ اس محاذ پر دشمن کے 36 ٹینکس تباہ ہوئے، جب کہ راجوری کے علاقے پر مجاہدین کا مکمل کنٹرول ہوگیا۔ دس روز میں بھارت کے مجموعی طور پر 387 ٹینکس اور 95 طیّارے تباہ ہوئے اور 6889 فوجی مارے گئے۔
17 ستمبر: بھارت نے ایک مرتبہ پھر سیال کوٹ فتح کرنے کی کوشش کی۔جواباً پاک فوج نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اس کے51ٹینکس اور14 توپیں تباہ کردیں۔ علاوہ ازیں، کھیم کرن کے محاذ پر پاکستانی افواج نے دشمن کے 4ٹینکس اور ایک طیّارہ تباہ کیا۔ اس موقعے پر پاک فوج بھارت کے تقریباً 500مربع میل رقبے پر قابض ہو چُکی تھی۔
18 ستمبر : واہگہ، اٹاری اور کھیم کرن کے محاذوں پر دشمن کے تمام حملے پسپا کر دیے گئے۔ پاک فضائیہ نے بھارت کے مزید 5طیّارے مار گرائے ، جس کے بعد بھارت کے تباہ ہونے والے طیّاروں کی تعداد 106تک پہنچ گئی، جب کہ 600سے زائد بھارتی فوجی افسروں اور سپاہیوں کو قیدی بنایا جا چُکا تھا۔
19ستمبر : بھارت نے ایک دن کے وقفے کے بعد ایک مرتبہ پھر سیال کوٹ پر حملہ کر دیا، جسے پاک فوج کے جوانوں نے ایک مرتبہ پھر ناکام بنا دیا۔ اس محاذ پر دشمن کے 33ٹینکس اور 3 طیّارے تباہ ہوئے، جب کہ 131 فوجی افسران سمیت دیگر فوجی جنگی قیدی بنالیے گئے۔
20 ستمبر : کھیم کرن کے محاذ پر پاک فوج نے مزید کام یابیاں سمیٹیں۔ لاہور پر دشمن نے فضائی حملہ کیا ، تو پا ک فضائیہ نے دو طیّاروں کو مار گرایا، جب کہ تیسرے طیّارے کو کافی نقصان پہنچا۔ اس دوران ایک پاکستانی طیّارہ بھی تباہ ہوا، لیکن پائلٹ محفوظ رہا۔
21ستمبر : سیال کوٹ پر ایک اور حملے کے نتیجے میں دشمن کے 12 ٹینکس تباہ ہو گئے۔ کھیم کرن میں دشمن کے3 ٹینک اور 3ٹینک شکن توپیں تباہ ہوئیں، جب کہ پاک فضائیہ نے دشمن کے مزید دو طیّارے تباہ کردیے۔
22 ستمبر : پاک فوج نے راجستھان میں دشمن کی مزید 6چوکیوں پر قبضہ کرلیا ، جب کہ ایک بھارتی طیّارے کو تباہ کردیا گیا، جس کے پائلٹ نے پیرا شوٹ سے چھلانگ لگا ئی، تو اُسے گرفتار کرلیا گیا۔ یہ پائلٹ بھارت کے سابق کمانڈر اِن چیف، جنرل کری آپا کا بیٹا تھا۔ یاد رہے، اس موقعے پر پاک فوج نے دشمن کا ایک جنگی بحری بیڑا بھی غرقاب کیا۔