گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا ہے کہ بیرونی مالیاتی خلاء کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی کوشش ہے کہ اگلے مالی سال تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے 4 ارب ڈالر تک مل جائیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کےلیے درکار 2 ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کے کافی قریب ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف نے جولائی میں قرض کے پروگرام پر ایک معاہدہ کیا، جو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے اور اس کے لیے پاکستان کو اپنے دوست ممالک سے ضروری مالیاتی یقین دہانیاں بھی درکار ہیں۔
مانیٹری پالیسی یعنی مالیاتی پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود میں حالیہ کمی کا مطلوبہ اثر ہوا ہے، افراط زر (مہنگائی) کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کنٹرول میں ہے۔ پاکستان میں جولائی میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد تھی، جو گزشتہ مالی سال میں 30 فیصد کی بلند ترین سطح سے نیچے آئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی تمام پیش رفت کا جائزہ لے گی، اس لیے شرح سود کے حوالے سے فیصلے پہلے سے طے نہیں کیے جا سکتے۔
واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے گزشتہ دو اجلاسوں میں مسلسل شرح سود میں کمی کی اور اسے 22 فیصد سے کم کر کے 19.5 فیصد پر کر دیا جبکہ نئی شرح سود کا جائزہ لینے کےلیے کمیٹی کی اگلی میٹنگ 12 ستمبر کو ہو گی۔
جمیل احمد کے مطابق اب ہمیں ترقی اور دیگر متعلقہ شعبوں پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی کیونکہ یہ نئی ملازمتیں پیدا کرنے اور دیگر سماجی اقتصادی مسائل کےلیے بھی اتنے ہی اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی بینک کا مینڈیٹ ترقی کی طرف توجہ مرکوز کرنے سے پہلے قیمت اور مالی استحکام کو یقینی بنانا ہے۔