مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ مجھے بانئ پی ٹی آئی نے نہیں بلکہ باجوہ اور ثاقب نثار نے جیل میں ڈالا تھا۔
لاہور میں خواجہ رفیق کی برسی پر ’بحرانوں میں گھرا پاکستان، اصلاح احوال کیسے ہو‘ کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک آپس کی دھینگا مشتی میں گِھرا ہوا ہے۔
سعد رفیق کا کہنا ہے کہ آج جہاں کھڑے ہیں اس کے ذمے دار بانئ پی ٹی آئی، ثاقب نثار اور باجوہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ ہم ان کی بات نہیں کرتے، یہ اپنی غلطی نہیں مانتے، فاشسٹ سوچ کے ساتھ آنا چاہتے ہیں، انہوں نے ایک اقتدار کے لیے ہماری حکومت گرائی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ میری اس وقت بھی بات نہیں سنی گئی اور آج بھی کوئی نہیں سنتا، آج سیاسی مذاکرات شروع ہو چکے ہیں، ہم ان کی حمایت کرتے ہیں، ان مذاکرات کو غیر مشروط ہونا چاہیے، ایک دوسرے پر گولہ باری ہوتی رہے لیکن گفتگو میں سنجیدگی ہونی چاہیے، توقع ہے کہ مذاکرات سنجیدہ ہوں گے اور کوئی راستہ نکلے گا۔
سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان تینوں طرح کی ریموٹ کنٹرولڈ جمہوریت کا شکار ہے، پاکستان ریموٹ کنٹرول جمہوریت سے آگے نہیں بڑھ سکتا، یہی حالات رہے تو بہت سے لوگ غیر متعلقہ ہو جائیں گے، ملک درست سمت میں چل پڑا تھا، ہم نے پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں گرائی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر کوئی کہتا ہے کہ ملک ہماری مرضی سے چلے گا، کسی کا کوئی پردہ باقی نہیں رہا کیونکہ ہم سب کو دیکھ چکے ہیں، اگر یہی حالات رہے تو نئی حقیقتیں جنم لیں گی۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ میں بطور سیاسی کارکن تجویز دے رہا ہوں کچھ اکابر سر جوڑیں، مولانا فضل الرحمٰن، حافظ نعیم الرحمٰن، شاہد خاقان، آفتاب شیر پاؤ، پیر پگارا، چوہدری نثار اور لشکری رئیسانی موجودہ حالات کا حل نکالیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہےکہ مذکرات کے کئی ادوار ہو سکتے ہیں، سب سوچیں ملک کو ٹریک پر واپس کیسے لانا ہے، سیاست میں کوئی کسی کو دفن نہیں کر سکتا، بھٹو اور نواز شریف کی سیاست آج تک ختم نہیں ہو سکی، سیاست کا غیر سیاسی طریقے سے مقابلہ نہیں ہو سکتا۔