وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی نے کہا ہے کہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے معصوم شہریوں کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا، یہ قاتل دہشت گرد ہیں، انہیں ناراض بلوچ نہ کہا جائے۔
لاہور کے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے کہا کہ کسی بلوچ نے پنجابی کو نہیں مارا بلکہ دہشت گردوں نے پاکستانیوں کو مارا۔
انکا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور قوم نہیں، ان دہشت گردوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان حکومت سیکیورٹی فورسز سے مل کر خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لے گی۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کا شکر گزار ہوں جو کوئٹہ آئے اور اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ دہشت گرد ہیں، ان کو ناراض بلوچ نہ کہا جائے۔ ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی، اس کا قوم پرستی سے کوئی تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے پاکستانی شہید کیے، ہمارے دل شہدا کے ورثا کے ساتھ ہیں۔ دہشت گردوں کے ہمدردوں اور سہولت کاروں کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ را فنڈڈ وار ہے، ریاست اور حکومت کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ قوم پرستی کے نام پر یہ دہشتگرد پاکستان کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کو کمزور کرنے کی منظم سازش موجود ہے۔ ایک عام آدمی، مزدور سافٹ ٹارگٹ ہے، اسے بس سے اتار کر مار دیتے ہیں۔ ان کی ہارڈ ٹارگٹ کی کیپسٹی ہی نہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ جو معصوم لوگوں کو بسوں سے اتار کر شہید کردیں ان سے مذاکرات کروں؟ آئین کو ماننے والوں سے آئین کے فریم ورک میں مذاکرات کرسکتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ محرومی کا مطلب یہ نہیں کہ تشدد کی اجازت دے دی جائے۔ دہشتگرد، بلوچوں اور پشتونوں کو بھی اسی طرح مار رہے ہیں۔ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہو رہا۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ جو معصوم لوگوں کو مارے گا اس کے پیچھے ضرور جائیں گے۔
انہون نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو ریاست سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔