• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بابائے قوم کے ساتھ، پاکستان کی پہلی نمازِ عید الفطر

مرتب: محمّد ہمایوں ظفر

یہ آج سے 77برس قبل کا واقعہ ہے، جب بروز جمعرات14اگست 1947ء کو مملکتِ خداداد پاکستان معرضِ وجود میں آیا اور ٹھیک چار روز بعد یعنی پیر18اگست کوپاکستان کی پہلی عید الفطر تھی اور بابائے قوم، قائدِ اعظم محمّد علی جناح بندر روڈ، کراچی (حالیہ ایم اے جناح روڈ) پر واقع جامع کلاتھ مارکیٹ کے بالمقابل عیدگاہ میدان میں نماز عید ادا کرنے تشریف لائے تھے۔ میرے لیے یہ بات انتہائی قابلِ فخر و افتخار ہے کہ مَیں بھی اپنے والد کے ساتھ وہاں نماز ِ عید کے اُس اجتماع میں شامل تھا اورمَیں نے بابائے قوم قائدِ اعظم محمّد علی جناح کو بہت ہی نزدیک سے دیکھا۔

میرا تعلّق میمن برادری سے ہے۔ ہمارا خاندان بھارت کے شہر، گجرات سے 1945ء میں کراچی منتقل ہوکر کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں مقیم ہوگیا تھا۔ رنچھوڑلائن سے عیدگاہ میدان صرف دس منٹ کے فاصلے پر تھا۔ 18اگست 1947ء کو میرے والد عیدالفطر کی نماز پڑھنے کے لیے مجھے اپنے ساتھ عیدگاہ لے گئے تھے۔ اُس وقت میری عُمر کوئی آٹھ برس تھی، ہم اپنے گھر سے صرف دس منٹ میں پیدل چل کرعیدگاہ کی مسجد پہنچ گئے تھے۔ 

مسجد نمازیوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی،لہٰذا ہمیں باہر عین دروازے کے پاس جگہ ملی۔ نماز سے قبل مَیں اپنے والد کے ساتھ مسجد کے باہر ایک قطار میں کھڑا تھا کہ اُسی وقت مَیں نے بندر روڈ کی طرف سے بابائے قوم، قائدِ اعظم محمّد علی جناح کو دو فوجی جوانوں کے ساتھ مسجد کی طرف آتے دیکھا۔ ایک فوجی جوان بابائے قوم کے آگے تھا اور دوسرا اُن کے پیچھے اور ساتھ مزید کوئی ہتھیار بندنہ تھے۔

اُن کے مسجد کے پاس آتے ہی کچھ نمازی، جنھیں مسجد کے باہر جگہ ملی تھی، کھڑے ہوگئے اور ہاتھ ہلاہلا کر اُنھیں خوش آمدید کہنے اور سلام کرنے لگے، کچھ نمازی بیٹھے بیٹھے ہاتھ ہلا کر بابائے قوم کو خوش آمدید کہہ رہے تھے۔ بابائے قوم بھی اپنا ہاتھ ہلا کر انھیں جواب دے رہے تھے۔ ہماری خوش قسمتی کہ جب وہ مرکزی دروازے سے داخل ہوئے، تو ہمارے بہت ہی قریب سے گزرے، کیوں کہ ہم عین دروازے کے پاس بیٹھے تھے۔

یہ واقعتاً میری زندگی کا ایک یک سر ناقابلِ فراموش واقعہ تھا، کیوں کہ اُس دن میں نے بابائے قوم کو بہت ہی نزدیک سے دیکھا اور اُن کے ساتھ عیدالفطر کی نماز ادا کی۔ آج اس واقعے کو77سال بیت گئے،لیکن میرے ذہن میں آج بھی تازہ ہے کہ مَیں کس طرح بابائے قوم کو ہاتھ ہلاکر سلام کا جواب دیتے ہوئے دیکھ رہا تھا۔ اس لحاظ سے مَیں خُود کو بہت ہی خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ شاید پاکستان میں مَیں ہی واحد شخص حیات ہوں، جس نے بابائے قوم کے ساتھ پاکستان میں منائی جانے والی پہلی عیدالفطر کی نماز ادا کی اور اُنھیں اتنے قریب سے دیکھا۔ (قاسم عبّاس، ٹورنٹو، کینیڈا)