پشاور ہائی کورٹ نے حیات آباد سے 4 بھائیوں کے اغواء کے کیس میں ایس ایچ او کو تفتیش میں شامل کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت میں جسٹس اعجاز انور نے 4 بھائیوں کے اغواء کے کیس کی سماعت کی جس کے دوران وفاقی اسپیشل سیکریٹری داخلہ اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری پیش ہوئے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت اسے استدعا کی کہ الکوزی برادرز کا ایک بھائی کیس میں ملوث ہے، اسے گرفتار کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ متعلقہ ایس ایچ او کو جے آئی ٹی نے شاملِ تفتیش نہیں کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایس ایچ او کی گاڑی کو دیکھا جاسکتا ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے ایس ایچ او سے تفتیش کی ہے؟
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مجھے 2 ویڈیوز دی گئی ہیں ان میں یہ گاڑی نہیں دیکھی۔
جسٹس اعجاز انور نے وہ سی سی ٹی وی فوٹیج تفتیشی افسر کو فراہم کرنے کی ہدایت کی جس میں ایس ایچ او کی گاڑی کو دیکھا جا سکتا ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آزاد ادارے کوئی نہیں ہیں، پولیس کو بااختیار بنائیں ورنہ حالات بہتر نہیں ہوں گے، پولیس کسی کے اشاروں پر نہ چلے، ہمارے سامنے تو لوگ رونے لگتے ہیں، اب عدالت کیا کرے؟ 3 ماہ ہو چکے ہیں، تفتیش مکمل نہیں ہوئی۔