قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن نے گرفتار اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
اپوزیشن نے اجلاس کے دوران شور شرابہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اراکین کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کے لیے تحریری درخواست کی ضرورت نہیں ہے، اُمید ہے جلد پروڈکشن آرڈر جاری ہوں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پروڈکشن آرڈر ہمارا قانون حق ہے، اسمبلی کے فلور سے ممبران کو گرفتار کیا گیا، اسپیکر کی رولنگ کے بعد تحریری درخواست کی ضرورت نہیں پڑتی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے سی سی ٹی وی ویڈیوز کی تفصیلات بتائی ہیں، دکھائی نہیں ہیں، جلسہ بہانا تھا ان کا نشانہ ہمارے اراکین تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اسپیکر صاحب، ہم آپ کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، ایوان اور سیاسی قوتیں مضبوط ہوں، ہمیشہ کہا ہے کہ مذاکرات کریں، ملک اور جمہوریت کی خاطر راستہ نکالیں، حکومت ایک جلسے کی مار ہے۔
اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے علی محمد خان نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ اجلاس ہوا، اجلاس میں پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کی بات ہوئی۔
علی محمد خان کا کہنا ہے کہ اسپیکر نے زبانی طور پر آئی جی کو کہا پروڈکشن آرڈر ہو گا آپ انہیں پروڈیوس کریں، اب تک اسلام آباد پولیس نے اسپیکر کے حکم پر عملدرآمد نہیں کیا، یہاں مسئلہ گرفتاری کا نہیں ایوان کے استحقاق کا ہے، گرفتار آپ بھی ہوئے ہم بھی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی گرفتاری سے بچنے کے لیے ایوان میں آتا تو غلط تھا، اگر کسی قانون سازی کے لیے آپ کے پاس عددی اکثریت ہے تو کریں۔