• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی کے ایم این ایز کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے جلسے کے بعد درج مقدمات، گرفتاریوں اور رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایم این ایز کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق اور اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے گرفتار پی ٹی آئی رہنماؤں کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو پی ٹی آئی ایم این ایز کے خلاف درج ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔

پراسیکیوٹر جنرل کے ایف آئی آر پڑھنے پر چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے دلچسپ ریمارکس دیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے کہا کہ اس ایف آئی آر کا لکھنے والا بھی دلچسپ ہے، کریڈٹ دینا ہو گا کہ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کو ملی ہے، جس نے بھی یہ ایف آئی آر لکھی اس نے اچھی کامیڈی لکھی ہے، شعیب شاہین پر پستول ڈال دی، شعیب شاہین کو میں نہیں جانتا؟ گوہر خان کا کہہ رہے ہیں کہ پستول نکال لی، گوہر کو آپ اور میں نہیں جانتے؟ کامیڈی آپ نے پڑھ لی، اب اِن سے کیا برآمد کرنا ہے؟ 

پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ شیرافضل مروت سے پستول اور شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہوا ہے۔

اس بات پر کمرۂ عدالت میں قہقہے سنائی دیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق کی بھی بے ساختہ ہنسی نکل گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے کہا کہ چار دن ہو گئے، آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا ہے، میں نے دیکھا ہے جسمانی ریمانڈ کے تمام آرڈرز ایک جیسے ہی ہیں، اسٹیٹ کو جواب دینے دیں کہ ایسا کیا ہو گیا تھا کہ آٹھ آٹھ روز کا ریمانڈ دیا گیا، یہ تو ایسا عمل ہے جس کی کوئی مثال نہ ملتی ہو، ہم نے دیکھنا ہے آخر کیا ہوا جو آٹھ روز کا جسمانی ریمانڈ ہو گیا، آٹھ دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟ دو دن کا دے دیتے، کسٹڈی دی جاتی ہے لیکن حتمی طور پر کسٹڈی کورٹ کی ہی ہوتی ہے، اس مقدمے میں مضحکہ خیز قسم کے الزامات ہیں اور آٹھ دن کا ریمانڈ دے دیا، الزام درست بھی مان لیں تو اس کا ایک طریقہ کار ہے، یہ اسٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے جس پر فلم بن سکتی ہے۔

عدالت نے پراسیکیوٹر جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جتنا تحمل کرتے ہیں مجھے پتہ ہے۔

وکیل قاضی عادل نے کہا کہ وہاب الخیری کیس میں سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود یے، ہم نے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی لیکن سنی نہیں گئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے کہا کہ وہ ہمارا آرڈر لیٹ گیا ہو گا دیکھ لیتے ہیں، مختصر آرڈر ابھی کر دیں گے تاکہ آپ کو ریلیف مل سکے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے کہا کہ مختصر آرڈر کچھ دیر بعد کر دیں، پارلیمنٹ سے گرفتاریوں کے خلاف ایک درخواست آئی ہوئی ہے، آئندہ ہفتے سنوں گا، اسپیکر قومی اسمبلی اپنا کام کر رہے ہیں لیکن یہ عدالت بھی معاملہ دیکھ سکتی ہے، کسی ادارے کا وقار باقی نہیں رہنے دینا، کر کیا رہے ہیں؟

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، ملک کے حالات دیکھیں اور آپ پارلیمنٹ کے اندر گھس کر ممبران کو گرفتار کر لیا۔

پراسیکیوٹر جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جلسے میں ریاست مخالف خوفناک تقاریر کی گئیں۔

اس پر چیف جسٹس اسلام آباد نے کہا کہ اگر آپ کی بات مان لی جائے پھر تو قتل کے ملزم کا تو ان کاؤنٹر کر دیں، آپ کی بات مان لی جائے تو پھر فیئر ٹرائل کہاں رہ گیا؟ کسی نے کتنا ہی سنگین جرم کیا ہو اس کو فیئر ٹرائل کا حق ہے، یہی کام پہلے اس ہائی کورٹ میں کیا، اب پارلیمنٹ میں کر دیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد  جسٹس ثمن رفعت نے استفسار کیا کہ جن پولیس آفیشلز نے یہ مقدمہ کیا، ان کی کوئی انکوائری ہوئی کہ ان کی کیا ٹریننگ ہوئی ہے؟

قومی خبریں سے مزید