کراچی (جنگ نیوز) لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہول گاندھی نے جمعہ کے وزیر اعظم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ فوجی جنگ کے دوران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان امن قائم کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دعووں پر پی ایم مودی نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ٹرمپ کی طرف سے ایک فون کال آیا اور نریندر مودی جی نے فوراً سرینڈر کر دیا۔ ٹرمپ نے خود کم از کم 11 مرتبہ عوامی طور سے اس بارے میں (جنگ بندی کے بارے میں) کہا ہے۔ لیکن وزیر اعظم (مودی) اس معاملے میں خاموش ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ ان کے پاس اس پر کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے۔‘‘نتیش کمار کے آبائی ضلع نالندہ کے راجگیر میں ’سنویدھان سرکشا سمیلن‘ (تحفظ آئین اجلاس) کو خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے بہار میں نظام قانون کی حالت پر ریاست کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ کبھی امن و انصاف کی زمین مانا جانے والا بہار اب ہندوستان کا کرائم کیپٹل بن گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی اور نتیش جی نے بہار کو علم کی زمین سے گرا کر ہندوستان کا کرائم کیپٹل بنا دیا ہے۔‘‘دریں اثناءکانگریس نے جمعے کو مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر زوردار حملہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ہند-پاک جنگ بندی معاملے میں ہدف تنقید بنایا۔ کانگریس نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو ناکام بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کے وقار کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس تعلق سے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر اندرا بھون میں پارٹی کی سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ڈپارٹمنٹ کی چیف سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بار بار دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ اب صرف ٹرمپ ہی نہیں، بلکہ روس بھی مانتا ہے کہ انھوں نے جنگ بندی کرائی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بیرون ملکی لیڈران کے بیانات ہندوستان کی خود مختاری پر حملہ ہے۔ سرینڈر وزیر اعظم کی خاموشی یہ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ انھوں نے دباؤ میں آ کر جنگ بندی کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کینیڈا جیسے ملک نے ہندوستان کو ’جی-7‘ اعلیٰ سطح اجلاس کے لیے مدعو نہیں کیا۔ جس پاکستان کو ہندوستان نے 2014 سے پہلے الگ تھلگ کر دیا تھا، وہ اب عالمی اسٹیج پر ہیرو بن کر ابھر رہا ہے۔ مودی حکومت انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ، ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک اور عالمی بینک سے پاکستان کو ملنے والی اربوں ڈالر کی مدد کو بھی روکنے میں ناکام رہی ہے۔