آئینی پیکیج میں میثاقِ جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئینی عدالت کے لیے الگ چیف جسٹس کی تعیناتی کی تجویز زیرِ غور ہے، مقصد آئینی مقدمات اور مفاد عامہ کے مقدمات کو الگ الگ کر کے عدالتِ عظمیٰ پر بوجھ کم کرنا ہے۔
اس حوالے سے حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی آئینی عدالت کے قیام کا معاملہ مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہو گا، مفاد عامہ کے دیگر کیسز موجودہ سپریم کورٹ میں سنے جائیں گے۔
آئینی عدالت میں آئین کے آرٹیکل 184، 185 اور 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہو گی، آئینی عدالت کی تشکیل میں چاروں صوبوں اور وفاق کے ججز کی نمائندگی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا ہے کہ آئینی عدالت میں صوبوں کی طرف سے آئین کی تشریح کے معاملات بھی زیرِ غور آ سکیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے مطالبے پر میثاق جمہوریت کے تحت آئینی عدالت کے قیام کو آئینی پیکیج کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔