استحکام، استحکام اور استحکام
دشمن کی نظریں ہمیشہ ہماری کمزوریوں پر جمی ہوتی ہیں ان کمزوریوں میں سے اولین سیاسی عدم استحکام ہوتا ہے کہ سیاسی انتشار کے ہوتے ہوئے کوئی بھی حکومت یکسو ہو کر معیشت کو تگڑا کرنے سے قاصر ہوتی ہے۔حالات حاضرہ کا تقاضا ہے کہ سارے اختلافات بھلا کر فقط اکانومی کو درست کرنے پر پوری توجہ دی جائے۔ 25کروڑ آبادی کے اس ملک میں اقتصادی لاچاری عروج پرہے یہ امر خوش کن ہے کہ حکومت نے معیشت کو درست راستے پر ڈال دیا ہے ۔جس پر جم کر چلنے کیلئے سیاسی خلفشار کو ختم کرنا ہو گا۔ وقت آن پہنچا ہے کہ ہم اپنی بقا کیلئے متحد ہو جائیں ،سیاسی معاشی اور معاشرتی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ سیاسی لحاظ سے سب اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہوں تو معاشی اور معاشرتی صورتحال بھی درست سمت میں چل پڑے۔اب اگر ارباب سیاست چاہے وہ حزب اقتدار کے ہوں یا حزب اختلاف کے ملک کے سیاسی سیناریوکو درست سمت عطا کریں تو وطن عزیز ترقی کی راہ پر چل نکلے گاوگرنہ دشمن قوتیں اندرونی ہوں یا بیرونی ہمیں نگل جائیں گی۔سیاست کو ذاتی دشمنی نہ بنائیں کہ ملک سیاسی انارکی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔اس وقت ہم شرمناک حد تک ایک دوسرے سے دست وگریبان ہیں ایسی صورتحال پاکستان دشمن عناصر کیلئے نہایت سازگار ہوتی ہے اور وہ موقع پاتے ہی پر چڑھ دوڑتے میں تاخیر نہیں کرتے سیاسی دنگل کا نتیجہ اقتصادی بحران کی صورت اختیار کرلیتا ہے ہمارا ’’ہمسایہ‘‘ ایسے ہی حالات کا منتظر ہے اسے کامیاب نہ ہونے دیں۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں
الحمدللہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے بہترین سرزمین اور بہترین فوج سے نوازا ہے وقت کی ضرورت ہے کہ افواج پاکستان کی حوصلہ افزائی میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں، فوج اس وقت دہشت گردی سے نبردآزما ہے گویا وہ حالت جنگ میں ہے دشمن براہ راست لڑنے کے بجائے بالواسطہ جنگ ہم پر مسلط کر چکا ہے۔ ہماری کوئی سرحد بھی محفوظ نہیں ایسے میں فوج کو اندرونی معاملات میں نہ گھسیٹا جائے تاکہ وہ مکمل طور پر دہشت گردی کا خاتمہ کرسکے اسے اطمینان ہو کہ اس کی پشت پر ایک غیور قوم کھڑی ہے۔شہادت مقصودِ مومن ہے اپنے شہیدوں کے تقدس کو قائم رکھیں اورغازیوں کی حوصلہ افزائی کریں۔شہیدوں کے خاندانوں کو تنہا نہ چھوڑیں فوج کے وہ شہدا جنہوںنے ہماری زندگی کی خاطر اپنی زندگی قربان کی ہے ان کا احترام کریں۔ ہماری فوج وطن کی خاطر جان دینے کو ترجیح دیتی ہے ایسی فوج دنیا میں کہیں بھی موجود نہیں، ہمارے دشمن کا راستہ ہماری فورسز نے بند کر رکھا ہے ورنہ ہم آج امن وامان کی زندگی نہ گزار سکتے۔ ہمارے ہاں بعض دشمن نواز عناصر بھی ہیں انہیں پہچانیں اور اپنی صفوں میں نہ گھسنےدیں ہر وہ شخص پاکستانی ہے جو وطن کی مٹی اور اس کے رکھوالوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھے ایسے افراد پر نظر رکھیں جو دشمن کیلئے کام کرتے ہیں ہماری آرمڈ فورسز نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے سچے اور وفادار محافظ ہیں ان کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھیں یہی وہ سرمایہ وطن ہے جو وطن کی مانگ اجڑنے نہیں دیتا۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
اخلاقی تنزل
چند ہی برسوں کی بات ہے کہ ہم من حیث القوم اس اخلاقی گراوٹ میں مبتلا نہیں تھے جس کا شکار آج ہیں ۔اشرافیہ ہو یا عام عوام سبھی کی اخلاقی حس آخری سانسیں لے رہی ہے جب گڈگورننس کا فقدان ہو تو جرم پنپتا ہے ایسی ایسی روح فرسا خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ ٹی وی بند کرنے پر انسان مجبور ہو جاتا ہے کوئی خیر کی خبر سنائی نہیں دیتی اعتبار و اعتماد تو گویا معاشرے سے اٹھ چکا ہے۔یوں لگتا ہے کہ کہیں بھی کوئی اخلاقی تربیت نہیں کی جا رہی۔ صبر، حوصلہ اور برداشت بھی عنقا ہے شاذونادر ہی کسی کی بات سے تسلی ملتی ہے کہ ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں وگرنہ کسی سے بات کرنے کا یارا نہیں، ہر شخص جیسے پہلے سے ہی کاٹنے کو تیار بیٹھاہے جرائم کی ایسی نوعیت سامنے آ رہی ہے کہ بندہ کان پکڑ لیتا ہے لگتا یوں ہے کہ گھروں سے لیکر تعلیمی اداروں تک اخلاقی تربیت کا نام ونشان باقی نہیں ، گفتار سے کردار تک کا جنازہ اٹھ چکا ہے۔ زیادتی کے کیسز ایسے ہیں کہ بیان نہیں کئے جاسکتے بات بات پر لڑائی اور بدکلامی عام ہوتی جا رہی ہے۔ انسان درندگی پر اتر آیا ہے ہم نے لاالہ الاللہ کی بنیاد پر جو ملک بنایا اس میں اخلاقی زوال انتہائی ڈگری تک پہنچ چکا ہے ایک بچہ جو خراد کا کام سیکھنے جاتا تھا اس کے ساتھ زیادتی کے بعد اس میں ہوا بھرنے والی مشین کے ذریعے ہوا بھر کر اسے سڑک پر پھینک دیا گیا دکانداروں کے، ریڑھی والوں کے لہجے اتنے تلخ کہ الامان والحفیظ۔ یہ سچ ہے کہ جب کسی قوم پر زوال آتا ہے تو ہر شعبہ زندگی میں بگاڑ پیدا ہو جاتا ہے۔ شاید جزا و سزا کا نظام ختم ہو چکا ہے اس لئے بھی بداخلاقی انتہائی جرم کی شکل اختیار کر چکی ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭
بداخلاقی
٭بلاول بھٹو:جو عمران نے کیا اگر وہی کرینگے تو کل ہم بھی جیل میں ہونگے۔
جو بھی عمران کی سنت پر عمل کریگا جیل جائے گا۔
٭ایک آئی پی پی نے بجلی کی قیمت میں کمی کا اعلان کر دیا۔
خدا کرے کہ باقی آئی پی پیز بھی بارش کا دوسرا تیسرا قطرہ بنیں۔
٭سعودی سفیر :پاکستان کی معاشی ترقی میں تعاون کیلئے پرعزم ہیں۔
بھاگ لگے رہیں!
٭پروفیسر احسن اقبال:ملکی معیشت میں استحکام، بہتری اور شفافیت لائیں گے۔
پروفیسری مبارک ہو، پہلے معیشت کو واپس تو لائیں۔
٭محسن نقوی:آج قائداعظم کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی شدید ضرورت ہے۔
چلیں آج ہی سے شروع کر دیں 76برس تو عمل نہ کرنے میں گزر گئے۔
٭حکومت پاکستان کو ہر ضلع میں ایک ایک کالج برائے حسن اخلاقیات قائم کرنا چاہئے ۔
اخلاق کی شمع جلائو بہت بداخلاقی ہے۔
٭٭ ٭ ٭ ٭