• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پُرسکون نیند کے بدترین دشمن: موبائل فون، کمپیوٹر اور ٹی وی

خالدہ سمیع، سعدی ٹاؤن، کراچی

جاپان کی اوساکا یونی ورسٹی میں کم خوابی کے شکار افراد پر کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سونے سے پہلے کمپیوٹر، موبائل فون اور ٹی وی دیکھنا نیند کے دورانیے میں کمی کا ایک اہم سبب ہے۔ مذکورہ سروے میں شامل افراد کا کہنا تھا کہ سونے سے قبل کمپیوٹر، موبائل فون اور ٹی وی کے استعمال سے نہ صرف اُن کی نیند میں کمی واقع ہوتی ہے بلکہ یہ عمل ان کی پُرسکون نیند میں خلل کا باعث بھی بنتا ہے۔

واضح رہے کہ دن بَھر چاق چوبند رہنے کے لیے رات میں بھرپور اور پُرسکون نیند لینا نہایت ضروری ہے۔ قدرت کے بنائے ہوئے نظام کے تحت رات کے ابتدائی گھنٹوں میں سونے کے لیے لیٹنا ایک اچّھی نیند کا آغاز ہوتا ہے، لیکن اگر ہم یہ وقت ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل فون کے سامنے گزار دیں، تو اِس کے نتیجے میں ہماری نیند کا معیار متاثر ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں، ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سونے سے پہلے کسی ہیجان انگیز یا ڈراؤنی فلم کا دیکھنا بھی کم خوابی اور نیند میں خلل کا باعث بن سکتا ہے، جب کہ اس کے برعکس سونے سے قبل ٹی وی، کمپیوٹر اور موبائل فون سے دُوری یا گریز ایک اچّھی اور پُرسکون نیند کی فراہمی کا سبب بنتا ہے۔

اس ضمن میں ہارورڈ میڈیکل اسکول سے وابستہ، پروفیسر چارلس زیسلر کا کہنا ہے کہ برقی بلب اور الیکٹریکل مصنوعات مثلاً ٹیلی ویژن، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونزکی اسکرینز سےخارج ہونے والی مصنوعی روشنیاں دراصل ہماری نیند کی خرابی کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ 

پروفیسر زیسلر کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کی قدرتی گھڑی’’Circadian Rhythm‘‘ اُسے دن کےآغاز پر جگاتی ہے اور رات کا اندھیرا پھیلنے پر نیند کی طرف راغب کرتی ہے، لیکن مصنوعی روشنیاں انسانی دماغ میں موجود اس قدرتی گھڑی کا توازن بگاڑ دیتی ہیں، جس سے ہمارے سونے اور جاگنے کا قدرتی عمل متاثر ہوتا ہے۔

امریکی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کا مقصد مصنوعی روشنی کے استعمال سے لوگوں کے سونے کی عادات پر پڑنے والے مُضراثرات سےبچاؤ کے لیے انسانی رویے میں تبدیلی لانا اور تیکنیکی طریقوں سے اُس کا حل تلاش کرنا تھا۔ پروفیسر زیسلرکا کہنا ہے کہ وہ لوگ جو ہر روز رات میں نیند پوری نہیں کرتے، اُن میں جسم کا فربہ ہونا، یاسیت، اسٹروک اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ 

دراصل مصنوعی روشنیاں انسانی دماغ میں نیند کے لیے بننے والے ہارمون میلاٹونن (Melatonin) کے اخراج میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں، تو دوسری طرف اعصابی خلیے نیورون ( Neuron) کو، جوپیغام رسانی کا خلیہ ہوتا ہے، فعال کر دیتی ہیں، جس سے سونے کے عمل کو مزید ٹالا جا سکتا ہے۔ 

امریکی ماہر کا مزید کہنا ہے کہ برقی بلب کی روشنی سے کہیں زیادہ کمپیوٹر اور اسمارٹ فونز کی ایل ای ڈی لائٹس سونے کے قدرتی نظام کو متاثر کرتی ہیں، جو دماغ میں موجود کیمیکلز پر کیفین کی طرح اثر کرتی ہیں اوررات دیرتک جاگنے پراُکساتی ہیں۔

سو، اگر آپ ایک بھرپور اور پُرسکون نیند چاہتے ہیں، تو سونےسےکم ازکم آدھا گھنٹا پہلے تیز روشنی سے بچیں، چاہے وہ موبائل فون، ٹیبلٹ، ٹیوب لائٹ، انرجی سیور یا پھر ٹی وی اسکرین ہی کی کیوں نہ ہو۔ بچّوں کا اسمارٹ فونز، ٹیبلٹس یا آئی پیڈز سے کھیلنے کا دورانیہ کم سے کم کیا جانا چاہیے تاکہ اُن کے نیند کے دورانیے کو بڑھایا جاسکے۔ 

اچّھی نیند کے لیے سونے سے 2 گھنٹے قبل سوشل میڈیا کے استعمال سے گریز کیا جائے۔ اس کی بجائے کتابوں یا دیگر ایسی سرگرمیوں کا انتخاب کیا جائے، جو کہ نیند لانے میں مددگار ثابت ہوں۔

اچھی نیند کے لیے کمرے کی روشنی کو مدھم کر دیا جائے، پنکھے یا اے سی کو نارمل درجۂ حرارت پر رکھا جائے اور کمرے کا دروازہ بند کرکے پُرسکون ماحول میں نیند لینے کی عادت ڈالی جائے تاکہ صحت مند طرزِ زندگی اپنانے کی طرف قدم بڑھایا جاسکے۔