لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو پاکستان تحریکِ انصاف کی لاہور میں جلسے کی اجازت کے لیے دائر کی گئی درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے جلسے کی اجازت کے لیے دائر کی گئی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق ندیم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ چیف سیکریٹری صاحب یہ ملک ہے تو ہم سب ہیں، آج جو لوگ منصب پر ہیں وہ ماضی میں اپوزیشن میں تھے، ماضی میں جو اپوزیشن میں تھے وہ بھی تحفظات کا اظہار کرتے رہے، آپ تب بھی سروس میں تھے اور آج بھی سروس میں ہیں، ہمیں چاہیے کہ ہم اس ملک کے لیے کچھ اچھا کر کے جائیں، آپ پنجاب میں جلسہ کرنے کے لیے دو تین جگہیں مختص کر دیں تاکہ عوام کو مشکلات نہ ہوں، تمام افسران سارا کام چھوڑ کر ہائی کورٹ میں بیٹھے ہیں، ساری عمر انسان عہدے پر نہیں رہتا، ملک کی بہتری کے لیے کام کر جائیں، ہم دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟ دنیا کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے۔
جسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ آئی جی پنجاب صاحب آپ کے ہوتے ہوئے ہم ایسی توقع نہیں کرتے۔
جسٹس فاروق حیدر نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا آپ ورکرز کو ہراساں کر رہے ہیں؟
آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ہماری طرف سے کسی کو ہراساں نہیں کیا جا رہا، ہماری طرف سے ایسی کوئی ہدایات جاری نہیں ہوئیں۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو قانون کے مطابق آج شام 5 بجے تک درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
جس کے ساتھ ہی لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کی جانب سے جلسے کی اجازت کے لیے دائر کی گئی درخواست نمٹا دی۔