لاہور ہائی کورٹ نے واضح کر دیا کہ سرکاری ملازم شوہر کی بیوہ کو ملنے والی نوکری دوسری شادی پر ختم نہیں ہو سکتی۔
لاہور ہائی کورٹ نے خاتون زویا اسلام کی اپیل پر تحری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق شوہر کی وفات کے بعد بیوہ کو دوسری شادی پر سرکاری نوکری سے برطرف نہیں کیا جائے گا۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بیوہ شادی کر سکتی ہے، ہمارے مذہب میں یہ ایک عورت کا بنیادی حق ہے، بیوہ کو دوسری شادی کی بنیاد پر نوکری سے نکالنا شرعی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جس قانون کی بنیاد پر بیوہ کو نوکری سے نکالا گیا اس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے، عدالت سنگل بینچ کا فیصلہ اور بیوہ کو نوکری سے نکالنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتی ہے اور بیوہ زویا اسلام کی اپیل کو منظور کرتی ہے۔
اس حوالے سے اپیل میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ سرکاری ملازم شوہر کی وفات کے بعد نائب قاصد کی نوکری 2020ء میں ملی، شوہر اسلام کی بیوہ ہونے کی وجہ سے سرکاری نوکری ملی۔
خاتون نے مؤقف اپنایا تھا کہ 2021ء میں دوسری شادی کی جس کی بنیاد پر نوکری سے برطرف کیا گیا۔