• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مُتوفّٰی شخص کو ملنے والے سرکاری واجبات میں ورثاء کے حصص کا تعین

تفہیم المسائل

سوال: زید کا سرکاری ملازمت کے دوران انتقال ہوا، اُس کے پسماندگان کو مندرجہ ذیل مالی فوائد ملے : (۱) اُس کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک پوری تنخواہ بیوہ کے نام (۲) گریجویٹی بیوہ کے نام(۳)عدتِ وفات چار ماہ دس دن کی تنخواہ بیوہ کے نام (۴)مصارفِ تکفین وتدفین بیوہ کے نام (۵) لیو انکیشمنٹ بیوہ کے نام (۶) گروپ انشورنس کی رقم بیوہ اور والدہ کے نام(۷) جی پی فنڈ کی رقم بیوہ کو دی گئی ہے۔ ان کے ورثاء حسبِ ذیل ہیں : زید کی بیوہ ، والدہ ،پانچ بھائی اور دو بہنیں ہیں ، اولاد کوئی نہیں ہے۔ 

سوال یہ ہے کہ ازروئے شریعت مندرجہ بالا رقوم اور مالی فوائد میں سے مرحوم کے بھائیوں اور بہنوں کو کچھ ملے گا ؟ (محمد امین ، وہاڑی پنجاب )

جواب: اگر حکومت کے قانون میں یہ ہے : (۱) ملازمت کے دوران وفات یافتہ سرکاری ملازم کی بصورتِ حیات ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک تنخواہ اس کی بیوہ کو ملے گی ، تو پھر وہی اُس کی حق دار ہے ،(۲) اسی طرح اگر حکومت کا قانون یہ ہے کہ گریجویٹی کی رقم ملازمت کے دوران وفات یافتہ شخص کی بیوہ کو ملے گی ، تو وہی اُس کی حق دار ہے ، (۳) عدتِ وفات کے ایام (چار ماہ دس دن ) کی تنخواہ اگر حکومت کے قانون میں بیوہ کے نام جاری ہوتی ہے ، تو وہی اُس کی حق دار ہے ،(۴) مصارفِ تکفین وتدفین جو بیوہ کو اداکیے گئے ہیں، یہ رقم اسی مصرف پر خرچ ہونی چاہیے ، (۵)ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازم کے رخصت پر نہ جانے کی صورت میں اُس کے عوض حکومت کی طرف سے جو رقم ملتی ہے ،اسے Leave Encashment کہتے ہیں ، اس میں بھی اگر حکومت کا قانون یہی ہے کہ بیوہ کو ملے گی ،تو یہ قانون نافذ العمل ہوگااور دیگر ورثاء محروم رہیں گے ، ورنہ اس میں وراثت جاری ہوگی ۔ (۶) آپ نے بتایا ہے : گروپ انشورنس کی رقم میں حکومت نے ماں اور بیوہ دونوں کو شامل کیاہے ،تو حکومت کے قانون کے مطابق وہی اُس کی حق دار ہوں گی۔ ظاہر ہے کہ حکومت کے قانون میں یہ بھی طے ہوگا کہ یہ رقم بیوہ اورماں کے درمیان کس تناسب سے تقسیم ہوگی۔

ہماری نظر میں اصول یہ ہے: اگر حکومت یا ملازمت دہندہ کوئی بھی ادارہ جو رقم تبرُّع اورفضل واحسان کے طورپر دیتاہے ، اس میں ملازم کا استحقاق شامل نہیں ہے توحکومت یا ملازمت دہندہ ادارے کا قانون ہی نافذ ہوگا۔ (۷)ہماری نظر میں جی پی فنڈ چونکہ ملازم کی اپنی تنخواہ میں سے کاٹا جاتا ہے ، لہٰذا یہ اُس کا استحقاق ہے اوراس کے ترکے میں شامل ہوگا، پس اس رقم کو اسلام کے قانونِ وراثت کے مطابق سب وارثوں میں اُن کے شرعی تناسب کے مطابق تقسیم کیا جانا چاہیے۔

غرض جی پی فنڈ کی رقم اور مرحوم کے نام بینک میں اگر کچھ رقم جمع ہے یا وہ کوئی اور ترکہ چھوڑ کر گیا ہے ، تو یہ مجموعی ترکہ تمام وارثوں میں حسبِ ذیل شرح سے تقسیم ہوگا: کل ترکہ 144حصوں میں تقسیم ہوگا ، اُن میں سے بیوہ کو36حصے ، ماں کو24حصے ، پانچ بھائیوں کو70حصے(فی کس14حصے) اور دو بہنوں کو14حصے(فی کس7حصے) ملیں گے۔