پاکستان کیلئے یہ اعزاز کی بات ہے کہ اسے اکتوبر 2024 ء میں جغرافیائی اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے سربراہان مملکت کے اجلاس کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ شنگھائی تعاون تنظیم ایک علاقائی، سیاسی، اقتصادی اور دفاعی تنظیم ہے جسے چین اور روس نے 15جون 2001ء میں قائم کیا۔ شروع میں چین، روس، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان اور تاجکستان SCO کے ممبر ملک تھے۔ پاکستان اور بھارت نے جون 2017ء، ایران نے 2023ء اور بیلاروس نے 2024ء میں تنظیم کے مستقل ممبرز کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور اس طرح SCO کے مستقل ارکان کی تعداد 10ہے۔ اسکے علاوہ 3 ممالک مبصر اور 14ممالک ڈائیلاگ پارٹنرز کی حیثیت سے تنظیم سے منسلک ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے SCO دنیا کے تقریباً 80فیصد رقبے پر محیط ہے۔ 2023ء کے اعداد و شمار کے مطابق SCO دنیا کی 40فیصد آبادی اور جی ڈی پی کا تقریباً 32فیصد حصہ رکھتی ہے۔ تنظیم کے 4اہداف میں رکن ممالک کے درمیان اچھی ہمسائیگی، تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی، سیاحت کے شعبوں میں تعاون، خطے میں امن و امان اور سلامتی کو مشترکہ طور پر یقینی بنانا ہے ۔ SCO کے اکتوبر میں ہونیوالے سربراہی اجلاس سے قبل 10اور 11ستمبر کو پاکستان نے اسلام آباد میں SCO کی تجارت اور اقتصادی امور کے وزراء کے اجلاس کی میزبانی کی جس میں پاکستان کی نمائندگی وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے کی۔ جام کمال نے خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے SCO کے اغراض و مقاصد کیلئے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ SCO سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو دعوت نامہ بھیجا گیا تھا لیکن اُن کی جگہ بھارتی وزیر تجارت کانفرنس میں آن لائن شریک ہونگے۔ گزشتہ سال 4 جولائی 2023ء کو بھارت میں ہونیوالے شنگھائی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
پاکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے تجارت اور اقتصادی امور کے وزراء کے اجلاس کیساتھ 12اور 13ستمبر کو فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس (FPCCI) نے اسلام آباد میں SCO بزنس اور انویسٹمنٹ کانفرنس منعقد کی جس میں SCO ممبر ممالک کے چیمبرز، فیڈریشن، بزنس مین اور پاکستان میں تعینات SCO ممالک کے تمام سفیروں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں SCO ممالک میں تجارت اور سرمایہ کاری بڑھانے کے مواقع پر تقاریر اور پینل ڈسکشن کئے گئے۔ افتتاحی اجلاس میں سینیٹ کے چیئرمین یوسف رضا گیلانی، وزیر تجارت جام کمال، وزیر پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور فیڈریشن کے صدر عاطف اکرام نے شرکت کی۔ مجھے بھی اس کانفرنس میں اسپیکر کی حیثیت سے مدعو کیا گیا تھا۔ میں نے اپنی تقریر میں بتایا کہ دنیا میں تجارت کے فروغ کا سب سے کامیاب ماڈل ریجنل ٹریڈ یعنی علاقائی تجارت ہے۔ اگر ہم دنیا کے کامیاب علاقائی تجارت ماڈل کا موازنہ کریں تو نارتھ امریکن بلاک NAFTA کی باہمی تجارت 40 فیصد، یورپی یونین کے 27ممالک کی باہمی تجارت 57فیصد، آسیان ممالک کی باہمی تجارت 27فیصد جبکہ SCO ممالک کی باہمی تجارت بمشکل 5فیصد اور سارک ممالک کی باہمی تجارت 4 فیصد ہے۔ یعنی SCO اور سارک بلاک جن کے ممبرز میں ، پاکستان اور بھارت کے سیاسی اختلافات کی وجہ سے خطے کی تجارت فروغ نہیں پاسکی۔ پاکستان کی SCO ممالک سے ٹریڈ 24.6 ارب ڈالر ہے جس میں پاکستان سے ایکسپورٹ 4.6 ارب ڈالر اور امپورٹ 20 ارب ڈالر ہے۔ اس ٹریڈ میں پاکستان اور چین کی تجارت 22ارب ڈالر ہے یعنی دیگر ممالک سے پاکستان کی تجارت صرف ایک فیصد یعنی 2.6 ارب ڈالر ہے جو دنیا کے سب سے بڑے علاقائی تجارتی بلاک میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ میں نے اور دیگر مقررین نے تجویز دی کہ سیاست، ڈپلومیسی اور تجارت کو علیحدہ رکھا جائے۔ ہمیں بھارت سے تجارت پر پابندی ختم کرنا چاہئے اور بھارت کو بھی SCO اور سارک میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ ہم علاقائی بلاکس کے مقاصد حاصل کرسکیں۔ SCO اور سارک ممالک سے تجارت کے فروغ کیلئے ہمیں ممبر ممالک میں بینکنگ چینل کھولنے ہوں گے جبکہ وسط ایشیائی ممالک جن کی اپنی بندرگاہیں نہیں اور وہ پاکستان کے زمینی راستے تجارت کررہے ہیں ، کے فروغ کیلئے ہمیں ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک کی سہولتوں کو بہتر بنانا ہوگا ۔ مجھے خوشی ہے کہ NLC نے حال ہی میں وسط ایشیائی ممالک میں کنٹینرز کے ذریعے تجارت بڑھائی ہے۔ SCO کے دو اہم ممالک روس اور ایران سے پاکستان کی تجارت نہایت کم ہے۔ روس کی فی کس آمدنی 13647 ڈالر اور ہماری تجارت بمشکل ایک ارب ڈالر ہے جبکہ ایران کی فی کس آمدنی 4662 ڈالر اور ہماری تجارت 1.8ارب ڈالر ہے۔ اسی طرح بھارت سے ہماری تجارت بمشکل 531 ملین ڈالر ہے جسے بڑھانے کا بہت پوٹینشل موجود ہے۔ SCO تنظیم کا مقصد دنیا میں تنہا سپر پاور کے نظریئے کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ خطے میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے چینی وزیر خارجہ نے SCO کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں تجویز پیش کی کہ SCO ممالک کو افغانستان سے گریٹر ڈائیلاگ کرنا چاہئے، پاکستان کیلئے یہ اہم موقع ہوگا کہ وہ اس سوچ کو SCO کے پلیٹ فارم سے عملی جامہ پہنائے اور افغانستان سے دہشت گردی کے معاملے پر ڈائیلاگ کرے۔