• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری وکلاء کی ہڑتال نہیں ہونی چاہیے: پشاور ہائیکورٹ کی تنبیہہ

پشاور ہائی کورٹ—فائل فوٹو
پشاور ہائی کورٹ—فائل فوٹو

پشاور ہائی کورٹ نے سرکاری وکلاء کی ہڑتال پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے آئندہ ہڑتال نہ کرنے کی تنبیہہ کر دی۔

پشاور ہائی کورٹ میں کوہاٹ میں شہری کے خلاف درج ایف آئی آر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے کیس کی سماعت کرتے ہوئےاستفسار کیا کہ کیا پراسکیوشن کا احتجاج اب بھی جاری ہے؟

ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ جی پبلک پراسیکیوٹرز کا احتجاج جاری ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پہلے آپ کی ہڑتالوں سے تنگ تھے، اب سرکاری وکلاء احتجاج پر ہیں، یہ کس طرح احتجاج کر رہے ہیں؟

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ڈی جی پراسیکیوشن کو بلائیں، وہ عدالت میں پیش ہوں، ضروری خدمات اور سارا فوجداری نظام ٹھپ پڑا ہے، ڈی جی پراسیکیوشن عدالت میں پیش ہوں پھر بات کریں گے۔

چیف جسٹس  کے حکم پر ڈی جی پراسیکیوشن پشاور ہائی کورٹ کی عدالت میں پیش ہوئے۔

 چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فوجداری نظام ٹھپ پڑا ہے، ہڑتال کیوں ہے؟سرکاری وکلاء کیسے ہڑتال کر سکتے ہیں؟

ڈی جی پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مذاکرات کامیاب ہوئے، پراسیکیوٹرز کی ہڑتال ختم ہو گئی، پراسیکیوٹرز کے مطالبات متعلقہ حکام تک پہنچا دیے گئے ہیں۔

بعد ازاں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے حکم دیا کہ سرکاری وکلاء کی ہڑتال نہیں ہونی چاہیے۔

قومی خبریں سے مزید