• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف جسٹس کے 9 سوالات پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب بھیج دیا


مخصوص نشستوں سے متعلق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 9 سوالات کے معاملے پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب بھیج دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ  کی جانب سے رجسٹرار سپریم کورٹ سے 14 ستمبر کے حکم پر 9 سوالات پوچھے گئے تھے، جس پر رجسٹرار نے جواب بھیجا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر کوئی کاز لسٹ جاری نہیں ہوئی، سپریم کورٹ کے کسی کمرہ عدالت میں ان درخواستوں پر سماعت نہیں ہوئی جبکہ ججز کے کسی چیمبر میں بھی ان درخواستوں پر بیٹھنے کے بارے میں معلومات نہیں۔

رجسٹرار کی جانب سے بھیجے گئے جواب میں کہا گیا کہ ویب سائٹ پر اپلوڈ ہونے سے پہلے فائل رجسڑار آفس کو نہیں بھجوائی گئی، وضاحتی حکم سینئر جج کے اسٹاف آفیسر کے کہنے پر ویب سائٹ پر اپ لوڈ ہوا۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 14 ستمبر کے ڈپٹی رجسٹرار کے نوٹ پر وضاحت مانگی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے رجسٹرار سے 9 سوالات کے جواب طلب کیے تھے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات

پہلا سوال: الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی متفرق درخواستیں کب داخل کی گئیں؟

دوسرا سوال: ججز کمیٹی کے سامنے درخواستیں کیوں پیش نہیں کی گئیں؟

تیسرا سوال: درخواستیں سماعت کےلیے کب مقرر ہوئیں اور اس بارے میں کازلسٹ کیوں جاری نہ ہوئی؟

چوتھا سوال: کیا فریقین اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا؟

پانچواں سوال: کس کورٹ روم یا چیمبر میں کن جج صاحبان نے سماعت کی؟

چھٹا سوال: آرڈر سنانے کےلیے کاز لسٹ کیوں جاری نہ ہوئی؟

ساتواں سوال: حکم نامہ جاری کرنے کے لیے وقت مقرر کیوں نہ کیا گیا؟

آٹھواں سوال: اوریجنل فائل اور اصل حکم نامہ جمع کروائے بغیر ویب سائٹ پر کیسے اپ لوڈ ہوا؟

نواں سوال: وضاحتی حکم نامہ سپریم کورٹ ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کا حکم کس نے دیا؟

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں الیکشن کمیشن اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر وضاحت میں کہا تھا کہ 12 جولائی کے فیصلے میں کوئی ابہام نہیں ہے۔

اکثریتی ججز نے لکھا تھا کہ سپریم کورٹ کا 12 جولائی کا شارٹ آرڈر بہت واضح ہے اور الیکشن کمیشن نے اس حکم کو غیر ضروری طور پر پیچیدہ بنایا ہے جب کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے سنگین نتائج ہوں گے۔

قومی خبریں سے مزید